جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے تین بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ میزائل شمالی کوریا کے ہوانگ ہئی صوبے سے مقامی وقت کے مطابق پیر کی دوپہر کو داغے گئے۔
جنوبی کوریا کے خبررساں ادارے یونہاپ کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں کہ یہ کس نوعیت کے میزائل تھے اور اُنھوں نے کتنے فاصلے تک مار کیا۔
پیر کو یہ میزائل ایک ایسے وقت داغے گئے جب دنیا کی سرکردہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ آف 20 کے رہنما چینی شہر ہانگزو میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں شرکت کی۔
شمالی کوریا کی طرف سے داغے جانے میزائلوں سے چند گھنٹے قبل ہی جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہیئی اور چینی صدر ژی جن پنگ نے اس اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔
یونہاپ کے مطابق پیانگ یانگ کی طرف سے جوہری اور میزائل تجربات سمیت ان کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کے بارے میں جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی نے چینی صدر کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور ان کے بقول یہ سیئول اور بیجنگ کے تعلقات کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔
دوسری طرف چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'شینخوا' کا کہنا ہے کہ صدر زی نے جنوبی کوریا کی صدر کو بتایا کہ بیجنگ امریکہ کے بنائے گئے تھاڈ (ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم) میزائل شکن نظام کو جنوبی کوریا میں نصب کرنے کے خلاف ہے۔ سیئول کا کہنا ہے کہ تھاڈ شمالی کوریا سے ممکنہ میزائل حملوں کے سدباب کیے لیے ضروری ہے۔