رسائی کے لنکس

افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والےصحافیوں کی گرفتاری اور رہائی


فائل فوتو
فائل فوتو

افغانستان میں طالبان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی ادارے سے وابستہ جن دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، انہیں شناخت کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں کابل سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ عائشہ تنظیم کی تازہ رپورٹ موصول ہوئی ہے جس میں طالبان کے ترجمان کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ ''غیر ملکی باشندے جنہوں نے ایک بین الاقوامی ادارے کے ارکان کے طور پر اپنی شناخت ظاہر کی ان کے پاس شناختی کارڈ اور دیگر ضروری دستاویزات موجود نہیں تھیں۔''

طالبان ترجمان کے بقول، ''یہ لوگ اچھے حال میں ہیں، اپنے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور یہ کہ شناخت کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔''

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے جمعہ کو بتایا تھا کہ اس کے ادارے کے لیے کام کرنے والے دو صحافیوں اور کئی افغان کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ۔

ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ کابل میں یو این ایچ سی آر کے لیے کام کرنے والے دو غیرملکی صحافیوں اور چند مقامی کارکنوں کو پکڑ لیا گیا ہے۔ ادارے کا مزید کہنا ہے کہ " ہم حالات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سے قبل موصول ہونے والی ایک خبر کے مطابق طالبان انتظامیہ کی سیکیورٹی اورانٹیلی جنس ایجنسی نے کہا تھا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں کہ وہ کب اورکہاں غائب ہوئے ہیں۔ ہم اس سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قومی ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے ترجمان خلیل ہمراز نے کہا کہ محکمہ اس مسئلے کے سلسلے میں وزارتِ داخلہ سے رابطے میں ہے۔

اسلام آباد سے وی او اے کے نامہ نگار ایاز گل نے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کی اس ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح نے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ طالبان نے نو مغربی باشندوں کواغوا کر لیا ہے۔صالح نے لکھا ہے کہ گرفتار ہونے والے ان صحافیوں میں بی بی سی کے سابق صحافی اینڈریو نارتھ بھی شامل ہیں۔

ایاز گل کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بارغیر ملکی صحافیوں کو گرفتارکرنے کی خبریں آئی ہیں۔ اس سے پیشتر اختلاف رائے رکھنے والے مقامی صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔

اقوام ِمتحدہ کے ادارے پوری دنیا میں اپنے کام کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے کے لیے صحافیوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔

جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، اس بات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں اختلاف رکھنے والوں سے بازپرس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی حالیہ ہفتوں میں سرگرام افغان خواتین کی گمشدگی پربارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس ہفتے طالبان کا ایک وفد جنیوا کا دورہ کر رہا ہے جہاں وہ امدادی ایجنسیوں اورسوئس حکام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔ سوئس حکام کا کہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور اس کے احترام کے موضوع پر طالبان لیڈروں سے بات کریں گے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG