موسمِ سرما میں مشرقی ترکی کے کئی علاقوں میں صدیوں پرانے کھیل 'سرت' کے مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں جو 'سلجوق' اور 'ہن' قبائل کا خاصہ رہے ہیں۔
حال ہی میں مشرقی شہر ارض الروم میں برف سے ڈھکے میدان میں دو مقامی کلبز کے درمیان ایک میچ کھیلا گیا۔ میچ میں دو ٹیمیں 'کامریڈز' اور 'ایکسپرٹس' آمنے سامنے تھیں۔
ہزار سال قبل سلجوق قبائل اور دیگر جنگجو قبائل کے درمیان یہ کھیل خاص اہمیت رکھتا تھا جس کا مقامی نام 'سرت' ہے۔
سلطنتِ عثمانیہ میں اس کھیل کو بہت شہرت حاصل تھی تاہم 19 ویں صدی میں اس کھیل پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ترکی کی موجودہ حکومت بہت سے دیگر روایتی مقابلوں کی طرح 'سرت' کو بھی فروغ دے رہی ہے۔
ترکی کے مختلف علاقوں میں خوشی کے مواقع، میلوں اور دیگر تقریبات کے دوران ان مقابلوں کا اہتمام اب عام ہوتا جا رہا ہے۔
اس کھیل میں گھڑ سوار مخالف ٹیم کے گھڑ سوار سے ایک مخصوص فاصلے پر رہتے ہوئے اس کی طرف نیزہ نما لکڑی پھینکتا ہے۔ مخالف گھڑ سوار اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اور اسٹک لگنے کی صورت میں پوائنٹس ملتے ہیں۔
مخالف کھلاڑی گھوڑے پر قابو رکھتے ہوئے اس حملے سے بچنے کی کوشش کرتا ہے یا اپنی طرف آتی ہوئی اسٹک پکڑ کر اسے ناکام بناتا ہے۔
یہ کھیل بچوں، بڑوں اور بوڑھوں میں یکساں مقبولیت رکھتا ہے اور سیکڑوں افراد یہ مقابلے دیکھنے اور من پسند ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے آتے ہیں۔
روایتی طور پر اس کھیل کے لیے اصل نیزے استعمال کیے جاتے تھے۔ تاہم کھلاڑیوں کے تحفظ کے پیشِ نظر 40 انچ لمبی ایک لکڑی کی اسٹک کی نوک پر ربر چڑھانے کے بعد اسے کھیل میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کھیل میں دونوں ٹیموں کے کم سے کم چھ، چھ یا زیادہ سے زیادہ 12، 12 کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ یہ مقابلہ 80 منٹ تک جاری رہتا ہے اور جو ٹیم زیادہ پوائنٹس حاصل کر لیتی ہے وہ کامیاب رہتی ہے۔
یہ کھیل سلجوقوں کے دور میں مقبولیت رکھتا تھا۔ تاہم بعدازاں سلطنتِ عثمانیہ میں بھی اسے عروج حاصل رہا۔
اس کھیل کے لیے عربی النسل گھوڑوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ کھیل ایران اور افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک میں بھی کھیلا جاتا رہا ہے جہاں ترک نسل کے باشندے آباد ہیں۔