وینزویلا میں نفرت کے خلاف وہ نیا قانون، جسے نقاد سینسر شپ کا ایک ذریعہ قرار دے کر اس پر تنقید کر رہے ہیں ، ایک تنازعے کو جنم دے رہا ہے۔ وینزویلا کے صدر نکولس میڈرونے اس بل کو ابتدائی طور پر اس سا ل اس وقت ، جب حکومت مخالف مظاہرے زوروں پر تھے، یہ کہتے ہوئے پیش کیا تھا کہ یہ پر امن بقائے باہمی کے لیے ایک تعمیری قانون ہے۔
بیس سال تک جیل ۔۔ اس ہفتے وینزویلا کی حکومت نواز آئینی اسمبلی کی جانب سے منظور کیے جانے والے نفرت کے خلاف ایک نئے قانون کے تحت یہ ایسے کسی جرم کے خلاف زیادہ سے زیادہ سزا ہے۔
یہ قانون ٹی وی، ریڈیو یا سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کے ذریعے تشدد یا نفرت انگیز مواد پھیلانے کی ممانعت کرتا ہے۔ حکومت کے قائدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون پر امن گفت و شنید کو فروغ دیتا ہے لیکن آزادئ تقریر کے علمبرداروں اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان حیدر نوریٹ کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس قانون کو فوری طور پر نافذ کر دیا ۔۔۔ جب تک صدر میڈرو کی حکومت خود کو ڈکٹیٹر شپ کے تحت چلاتی ہے، ہم امریکی اقتصادی اور سفارتی طاقت کو مسلسل بھر پور طریقے سے وینزویلا کے لوگوں کی حمایت پر مرکوز رکھیں گے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ نے آج وینزویلا کی حکومت کے صرف ان عہدے داروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جو ملک میں جمہوریت کو سبو تاژ کرنے کے لیے جاری کوششوں میں ملوث ہیں۔
جمعرات کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، وہ پابندیاں جعلسازی اور بد عنوانی کے خلاف پکڑ دھکڑ کی ایک زیادہ بڑی کوشش کا حصہ ہیں۔
صدر میڈرو کے نقاد نفرت کے خلاف تازہ ترین قانون کو حکومت کے مخالفین کو دبانے کا ایک ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔
میڈرو نے اس سال کے شروع میں اس بل کو اس وقت پیش کیا تھا جب لاکھوں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے، اور ملک کے بگڑتے ہوئے اقتصادی اور سیاسی بحران کے نتیجے میں تصادم اور جھڑپوں کے واقعات پیش آئے۔
تازہ ترین کشیدگیوں کو کچھ تجزیہ کار ملک کی تاریخ کا ایک مشکل باب قرار دیتے ہیں ۔ امریکن یونیورسٹی کے ڈاکٹر رابرٹ کان کہتے ہیں کہ وینزویلا کسی زمانے میں بہت تعلیم یافتہ ورک فورس اوربلاشبہ دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخیرے سمیت، بھر پور قدرتی وسائل کے ساتھ، لاطینی امریکہ کا ایک دولت مند ترین ملک تھا۔ اور یہ کہ وہ اس مقام تک پہنچ گئے ہیں، یہ وینزویلا کے لوگوں کے لیے ایک بڑا المیہ ہے۔