توہین مذہب کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے بری کی گئی آسیہ بی بی کو بدھ کی رات گئے رہا کردیا گیا۔ اُنھیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو سرکاری اہل کاروں کے حوالے سے یہ خبر جاری کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’آسیہ بی بی کو دوسرے صوبے کے نامعلوم مقام سے رہا کیا گیا ہے، اور سکیورٹی وجوہ کی بنا پر اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے‘‘۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ سکیورٹی کے سخت حصار میں آسیہ بی بی کو ہوائی جہاز کے ذریعے دارالحکومت لایا گیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ جانے والی سڑک کی سکیورٹی فوج نے سنبھال رکھی تھی۔
گذشتہ ماہ حکام نے بتایا تھا کہ دو قیدیوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر اُن کا گلا گھونٹنا چاہتے تھے۔ تب سے پنجاب میں واقع اس تنصیب کی سکیورٹی اضافی پولیس فورس اور فوج نے سنبھال لی تھی۔
حکام نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی اس نئی تنصیب پر آسیہ بی بی محفوظ رہیں گی۔
ملتان کے سینئر صحافی جمشید رضوانی نے ’وائس آف امریکا‘ کو بتایا کہ آسیہ بی بی کو طیارے کے ذریعے اسلام آباد روانہ کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کرنے کے لیے بعض غیر ملکی بھی موجود تھے۔
آسیہ بی بی کو سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو توہین مذہب کے مقدمے میں بری کرکے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد ’تحریک لبیک‘ نے فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا اور مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
ہنگامہ ختم کرانے کے لیے حکومت نے ’تحریک لبیک‘ سے جو معاہدہ کیا، اس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ آسیہ بی بی کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ میں ڈالا جائے گا۔ بعد میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے ’وائس آف امریکا‘ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا رہا۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک جان کو لاحق خطرے کی وجہ سے پہلے ہی بیرون ملک منتقل ہوچکے ہیں۔
آسیہ بی بی پر توہین مذہب کا الزام جون 2009ء میں لگایا گیا تھا۔ ایک سال بعد انھیں ایک عدالت نے سزائے موت سنائی اور لاہور ہائیکورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے ان کی اپیل کی سماعت کے بعد انھیں بری کرکے رہا کرنے کا حکم دیا۔