فلسطین کے صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے مسجدِ اقصیٰ میں سکیورٹی سے متعلق حال ہی میں کیے جانے والے تمام اسرائیلی اقدامات کی واپسی تک اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون معطل رہے گا۔
منگل کو راملہ میں فلسطینی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک بحال نہیں کیے جائیں گے جب تک وہ مسجدِ اقصیٰ کی 14 جولائی سے پہلے کی حالت بحال نہیں کردیتا۔
چودہ جولائی کو مسجدِ اقصیٰ کے ایک داخلی دروازے پر تین فلسطینیوں کی فائرنگ سے دو اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
بعد ازاں تینوں حملہ آور مسجد کے احاطے میں داخل ہوگئے تھے جہاں اسرائیلی پولیس نے ان کا تعاقب کرکے ہلاک کردیا تھا۔
واقعے کے بعد اسرائیل نے مسجدِ اقصیٰ کے داخلی دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کردیے تھے جن کے خلاف فلسطینیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
اسرائیلی اقدام کے ردِ عمل میں صدر عباس نے اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی امور پر تعاون اور دیگر روابط معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
فلسطینیوں کے مسلسل احتجاج اور اردن کی حکومت کے مطالبے پر منگل کو علی الصباح اسرائیلی حکام نے یہ میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹادیے تھے۔
البتہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اعلان کیا تھا کہ اب ان میٹل ڈیٹیکٹرز کی جگہ کپڑوں میں چھپی اشیا اسکین کرنے والے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
اسرائیلی حکومت کا موقف ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کی معطلی کا صدر عباس کا فیصلہ دراصل ان کی سیاسی ضرورت ہے اور اس کا نقصان خود فلسطینیوں ہی کو ہوگا۔
یروشلم کے سابق مفتیٔ اعظم عکرمہ صابری نے بھی اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل مسجدِ اقصیٰ کے باہر نصب کی جانے والی جالیاں اور کیمرے نہیں ہٹا لیتا اس وقت تک مسجد کے ارد گرد گلیوں میں نماز ادا کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ میں میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے خلاف نمازیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مسجد آنے کے بجائے اس کے ارد گرد گلیوں میں نماز ادا کریں۔
مذہبی رہنماؤں کی اس اپیل پر سیکڑوں نمازی روزانہ یروشلم کے قدیم شہر کی گلیوں میں نماز ادا کر رہے ہیں جس کے بعد ان کی اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی معمول ہیں۔