بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 11 فروری کو ابو ظہبی میں سوامی نارائن ہندو مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا، جس کے لیے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد، شیخ محمد بن زید نے 5500 مربع میٹر پلاٹ کا عطیہ دیا ہے۔ یہ ابو ظہبی کا پہلا ہندو مندر ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ میں روایتی پتھر سے تعمیر ہونے والا پہلا مندر ہوگا، جسے 2020ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔
دبئی میں پہلے ہی دو مندر، ایک گردوارا اور متعدد گرجا گھر موجود ہیں۔
اِس موقع پر اپنے کلمات میں، نریندر مودی نے کہا کہ ’’یہ مندر بھائی چارے کی علامت ہوگا‘‘۔
بھارتی وزیر اعظم کے الفاظ میں ’’تعمیر ہونے پر مندر نہ صرف فنِ تعمیر اور خوبصورتی کا ایک نادر نمونا ہوگا، بلکہ اس سے یہ پیغام عام ہوگا کہ دنیا دراصل ایک ہی کنبہ ہے‘‘۔
زمین کا تحفہ اور مندر کی تعمیر کی اجازت دینے پر، مودی نے متحدہ عرب امارات کے راہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’مندر متبرک مقام کا حامل ہوگا، جو انسانیت اور ہم آہنگی کا مظہر ہوگا‘‘۔
اس مندر کی تعمیر ’سوامی نارائن سنستھا‘ کرے گی، جس تنظیم نے نئی دہلی کے اکشارادھم مندر کے نقشے پر اس کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ بھارت، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، افریقہ اور آسٹریلیا میں 1200 مندر ہیں جن کی دیکھ بھال یہی تنظیم کرتی ہے۔
اپنے خیرمقدمی کلمات میں، مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے ترجمان، سادھو براہماوہاری داس نے کہا ہے کہ مندر میں تمام عقائد، نسل اور مذاہب کے ماننے والوں کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ بقول اُن کے ’’یہ روایتی مندر متحدہ عرب امارات کے مشن کا عکاس ہوگا، جس کا مقصد خوش حالی اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ محبت، رواداری، بہتر پرکھ اور پُرامن بقائے باہمی کو پروان چڑھانا ہے‘‘۔
سادھو نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 33 لاکھ سے زائد بھارتی ہندو شہری مقیم ہیں؛ جب کہ ہر سال بڑی تعداد میں معرکة الآرہ فن تعمیر کے حامل مندر کو دیکھنے آئیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ تعمیر ہونے پر، بین الامذاہب مکالمے اور آفاقی انسانی اقدار کے قدردان وفود و شخصیات کے روپ میں ’شِو اور کرشنا مندر‘ کا رخ کریں گے۔