رسائی کے لنکس

ایشیائی امریکی امیدواروں کی ریاستی انتخابات میں کامیابی


بوسٹن، سنسناٹی اور سیاٹل شہروں میں ایشیائی امریکی امیدواروں نے میئر کی دوڑ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھے۔
بوسٹن، سنسناٹی اور سیاٹل شہروں میں ایشیائی امریکی امیدواروں نے میئر کی دوڑ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھے۔

امریکہ میں منگل کے روز ملک بھر کی کئی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں تین بڑے شہروں میں ایشیائی امریکی امیدواروں نے کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

بوسٹن، سنسناٹی اور سیاٹل شہروں میں ایشیائی امریکی امیدواروں نے میئر کی دوڑ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھے۔

بوسٹن شہر میں مشیل وو نے میئر کا انتخاب جیتا۔ مشیل کے والدین نے تائیوان سے امریکہ ہجرت کی تھی۔ غیر حتمی نتائج میں انہوں نے بھاری ووٹوں سے شہر کے میئیر کی سیٹ پر کامیابی سمیٹی۔

36 برس کی مشیل بوسٹن کی میئر بننے والی پہلی خاتون، غیر سفید فام اور ایشیائی امریکی ہیں۔

انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران نسلی، معاشی اور موسمیاتی انصاف کا نعرہ بلند کیا۔ انہوں نے شہر میں سرکاری ذرائع آمد و رفت کو شہریوں کے لیے مفت بنانے اور نسلی بنیادوں پر معاشی ناانصافی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

سنسناٹی میں میئر کے امیدوار آفتاب پیریول نے کامیابی سمیٹی۔ ان کے والدین کا تعلق بھارت اور تبت سے ہے۔ وہ شہر کے پہلے ایشیائی امریکی میئر ہوں گے۔

غیر حتمی نتائج میں ان کی کامیابی سامنے آنے کے بعد ان کے مخالف امیدوار ڈیوڈ مان نے ہار ماننے کا اعلان کیا ہے۔

اُن کے انتخابی وعدوں میں شہر کی معیشت کو وسعت دینے، پولیس کے محکمے میں اصلاحات لانے، سستے مکانات کی تعمیر، امن و امان اور ذرائع آمد و رفت کو بہتر بنانا شامل تھے۔

سیاٹل میں 63 برس کے بروس ہیرل نے 65 فی صد ووٹوں سے کامیابی سمیٹی ہے۔ ان کے والدین سیاہ فام اور جاپانی تھے۔ وہ شہر کے پہلے ایشیائی امریکی میئر ہوں گے۔

انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں شہر میں بے گھر افراد کے مسائل، پولیس کی تعداد بڑھانے اور نسلی تعصب کو ختم کرنے کو موضوع بنایا تھا۔

دوسری جانب ریاست نیو جرسی کے گورنر کے انتخاب میں ڈیمو کریٹک امیدوار فل مرفی نے قلیل سبقت سے دوسری بار کامیابی حاصل کر لی ہے۔

اس کے ساتھ ہی برسراقتدار ڈیمو کریٹک پارٹی مسلسل دوسری ریاست میں شکست سے بچ گئی ہے۔ اس سے پہلے ریاست ورجینیا میں ڈیمو کریٹک امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

XS
SM
MD
LG