معروف اداکار فیروز خان نے سوشل میڈیا اور انٹرویوز کے ذریعے بدنام کرنے پر سابق اہلیہ علیزے فاطمہ سلطان سمیت شوبز کی متعددشخصیات کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے جس میں ان تمام افراد سے 15 دن کے اندر تحریری معافی مانگنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔
'خدا اور محبت 'اور 'خانی ' سے شہرت پانے والے اداکارنے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ ڈال کر اس عمل کی تصدیق کی کہ جن جن لوگوں نے سوشل میڈیا پر ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی، ان تمام افراد کو ان کی قانونی ٹیم نے قانونی نوٹس بھیجا ہے۔
فیروز خان کے وکیل فائق علی جاگیرانی کی جانب سے مہیا کیے گئے قانونی نوٹس میں نہ صرف اداکار کی سابق اہلیہ علیزے فاطمہ سلطان کا نام درج ہے بلکہ پاکستان کی واحد آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے، اداکار عثمان خالد بٹ، اداکار و ہدایت کار مصدق ملک، اور اداکاراؤں ایمن خان، منال خان اور میرا سیٹھی کے نام شامل ہیں۔
یہی نہیں، فیروز خان کے ساتھ حال ہی میں ریلیزہونے والی فلم 'ٹچ بٹن' کے پروڈیوسر ، اداکاروگلوکار فرحان سعید، ٹی وی ا ور فلم اداکارہ ثروت گیلانی، اداکار یاسر حسین اور گلوکار عاصم اظہر سے بھی اس نوٹس کے ذریعے 15 دن میں تحریری معافی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نوٹس کے مطابق اگر ان افراد نے 15 دن کے اندر اندر تحریری جواب نہ دیا، تو ان شخصیات کے خلاف 3 کروڑ روپے ہرجانے تک کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
اداکار فیروز خان اور علیزے فاطمہ کی شادی 2018 میں ہوئی تھی اور گزشتہ سال ستمبر میں ان دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔ طلاق کے ایک ماہ بعد علیزے فاطمہ نے سوشل میڈیا پر فیروز خان کی جانب سے مبینہ تشدد کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جس پر شوبز کی کئی شخصیات نے اداکار پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
اداکار کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلائی گئی، وکیل فائق علی جاگیرانی
فیروز خان کے وکیل فائق علی جاگیرانی کے مطابق جن جن افراد کا نام نوٹس میں شامل ہےانہوں نے بغیر ثبوت کے ان کے موکل کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم چلائی اور انہیں بدنام کیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں فیروز خان کے خلاف گھریلو تشدد کا کوئی مقدمہ زیر سماعت نہیں ہے ، اور نہ ہی ایسے کسی واقعے کی کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ان کے مطابق عدالت میں جن دو مقدمات کی سماعت جاری ہے، ان میں سے ایک میں فیروز خان کی سابق اہلیہ نے بچوں کے اخراجات اور جہیز کی واپسی کے لیے مقدمہ دائر کر رکھا ہے جب کہ دوسرا ان کے موکل نے بچوں کی حوالگی کے سلسلے میں دائر کر رکھا ہے ۔
اداکار کے وکیل نے حال ہی میں اداکارہ مہوش حیات اور کبریٰ خان کی جانب سے عادل راجہ کے خلاف عدالت جانے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح ان دونوں اداکاراؤں نے عدالت سے رجوع کیا، اسی طرح سے ان کے موکل کا بھی ان افراد کو نوٹس بھیجنا درست فیصلہ ہے۔
'ان تمام افراد کو لیگل نوٹس اس لیے بھیجنا ضروری تھا کیوں کہ میرے موکل کے خلاف ایک مہم چل رہی تھی جس سے لوگ 'مس گائیڈ ' ہورہے تھے۔ سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر آپ کو سنبھل کر چلنا چاہئے، اور کسی کو بھی بدنام کرنا درست نہیں۔'
انہوں نے فیروز خان کی سابق اہلیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق کے تصویر شیئر کرنے کو بھی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد ایسا کرنا بدلہ لگتا ہے۔ اس حرکت سے ان کے موکل کی بدنامی ہوئی سے جس سے انہیں مالی اور ذہنی طور پر نقصان ہوا ہے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کو نوٹس بھیجا گیا اگر وہ تحریری طورپر بتادیں کہ ان کے ٹوئیٹس اور انٹرویوز کا کیا مقصد تھا، تو اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس نوٹس کو بھیجنے کا مقصد ایک ایسا ٹرینڈ سیٹ کرنا ہے جس کے بعد کوئی بھی شخص کسی دوسرے کو بدنام کرنے سے پہلے سوچے گا ۔
اہلیہ کا نمبر لیک کرنے پر فہد مرزا چراغ پا، سوشل میڈیا صارفین نے فیروز خان کا ساتھ دیا
اداکار فیروز خا ن کےوکلاء نے شوبز شخصیات کے خلاف قانونی کارروائی تو کی، لیکن جب لیگل نوٹس کی کاپی سوشل میڈیا پر ڈالی تو ان تمام افراد کے فون نمبرز ہٹانا بھول گئے جنہیں یہ نوٹس بھیجا گیا، اس پر نہ صرف اداکار عثمان خالد بٹ نے اس حرکت کے خلاف آواز اٹھائی بلکہ چند ایک نے اپنا نمبر بھی بند کردیا۔
ایسے میں اداکارہ ثروت گیلانی کے شوہر اداکار فہد مرزا نے سوشل میڈیاکا سہارا لیتے ہوئے فیروز خان کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر انہوں نے نہ صرف انہیں 'مورون' کہا بلکہ اس کاروائی کو بیوقوفی اور انتقامی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حرکت کے بعد فیروز خان نے ثابت کردیا کہ وہ ا چھے آدمی نہیں ہیں، اور انہیں تقریبا یقین ہوگیا ہے کہ ان کے خلاف جو جو الزامات ہیں، وہ درست ہی ہوں گے۔
تاہم سوشل میڈیا پر فیروز خان کے مداحوں نے ان کے اس اقدام پر ان کا دفاع کیا، جس میں سب سے آگے آگے شمائلہ نامی صارف تھیں، جن کے خیال میں یہ فعل غلطی سےسرزد ہوا ہوگا، کیوں کہ چند ہی گھنٹوں بعد اس کی تصحیح کردی گئی تھی۔
انہوں نے ان تمام افراد کو جن کے نمبرز لیک ہوئے، مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر پر شور مچا کر انہوں نے خود اسے دوسروں تک پھیلا یاہے۔
ماہم نامی صارف بھی فیروز خان کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ عورت ہو یا مرد، سب کی عزت ہوتی ہے، اور فیروز خان کے فیصلے سے ان لوگوں کو حوصلہ ملے گا جن پر بے بنیاد الزامات لگتے ہیں۔
عنایا نامی صارف نےبھی مبینہ طور پر بدنام کرنے والوں کو قانونی نوٹس بھیجنےکےا قدام کو درست قرار دیتے ہوئے فیروز خان کی تعریف کی، ان کے خیال میں فیروز خان نے کافی عرصے تک لوگوں کی باتوں کو تحمل سے برداشت کیا ، جب کہ انہیں بدنام کرنے والے ایک ہی دن میں ہمت ہار گئے۔
سوہا علی کے خیال میں اس قدم سے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ کسی کے خلاف بغیر ثبوت کے الزام لگانے کا انجام اچھا نہیں ہوتا، اپنے حق کے لیے لڑنے پر فیروز خان کا ساتھ دینا چاہئے۔