بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں ایک فلمی اداکارہ کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے پر خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں میں خاصا غم و غصہ پایا جاتا ہے جن کے بقول یہ تازہ واقعہ بھارت میں خواتین کو درپیش خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔
ذرائع ابلاغ میں اداکارہ کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا لیکن بتایا جاتا ہے کہ وہ ملیالم فلموں کی ایک مشہور فنکارہ ہیں۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ انھیں چند آدمیوں نے اغوا کیا اور ایک گاڑی میں انھیں دو گھنٹوں تک گھمانے کے دوران ان سے مبینہ طور پر جنسی تشدد کیا اور دھمکایا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کی رات پیش آیا تھا جس میں اداکارہ کو ایک پروڈکشن ہاؤس کی طرف سے بھیجی گئی گاڑی نے انھیں گھر سے لیا۔
پولیس کے ترجمان پی ایس راجشیکھرن نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ "جس گاڑی میں اداکارہ سوار تھیں اسے پیچھے سے آنے والی ایک وین نے ٹکر ماری جو بظاہر ایک منصوبہ بندی معلوم ہوتی ہے۔ وین سے اترنے والے آدمی پھر اداکارہ کی گاڑی میں داخل ہوئے اور انھیں لے کر مختلف جگہوں پر گھومتے رہے۔"
ان کے بقول بعد ازاں ان افراد نے اداکارہ کو کوچی کے علاقے میں اتار دیا اور چلے گئے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس دوران مبینہ اغوا کار ان کی تصاویر اور وڈیو بناتے رہے اور انھیں بلیک میل کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔
پیر کو کیرالا پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا جن میں گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے اور اس کے بارے میں پولیس کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس سارے معاملے میں ملوث ہے۔
پولیس کے مطابق اس واقعے کا مرکزی ملزم اداکارہ کا "سابقہ ڈرائیور" ہے جو تاحال مفرور ہے۔
حالیہ برسوں میں بھارت میں خواتین کے خلاف ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گو کہ حکومت نے جنسی زیادتی کے تدارک کے لیے سخت قوانین بھی بنائے ہیں لیکن اس کے باوجود آئے روز کسی نہ کسی حصے ایسے واقعات کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔
نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو کے مطابق 2015ء میں خواتین پر تشدد کے تین لاکھ 27 ہزار تین سو 94 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں جنسی زیادتی، اغوا، جنسی ہراس سمیت دیگر جرائم شامل ہیں۔
مولی ووڈ کہلوانے والی بھارت کی جنوبی فلموں کی انڈسٹری نے ادکارہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔