پاکستان میں افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی نے کہا کہ اُن کے ملک میں امن کے لیے اسلام آباد اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں افغان سفیر نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ کابل میں نئی قیادت کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔
افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے پاکستان کی جانب سے تعاون کی پیشکش کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں افغان سفیر کا کہنا تھا کہ نئی افغان حکومت ملک میں امن و استحکام کے لیے ہر کوشش کرے گی۔
’’افغانستان میں امن کی کوششوں میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہم پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کے لیے ہر ممکن تعاون کی واضح پیشکش کو سراہتے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور وہ ان رابطوں کو ’خصوصی تعلقات‘ میں بدلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ نئے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور تمام افغان حکومت اس عزم پر قائم ہے کہ پاکستان سے تعلقات کو نئی جہت دی جائے۔‘‘
جانان موسیٰ زئی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت پاکستان سے ایسے تعلقات چاہتی ہے جن میں بداعتمادی اور عدم تعاون کو اعتماد اور تعاون میں بدلا جائے۔ اُنھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ نئے افغان صدر جلد پاکستان کا دورہ کرنا چاہیں گے۔
حال ہی میں امریکہ اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے دو طرفہ سکیورٹی کے معاہدے کے بارے میں جانان موسیٰ زئی کا کہنا تھا کہ اس سے کابل اور واشنگٹن کے درمیان شراکت داری مزید مضبوط ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ اس شراکت داری سے افغان حکومت کو سلامتی کے چیلنجوں اور دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے افغانستان میں انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوا اور شراکت اقتدار کے معاہدے کے تحت اشرف غنی ملک کے صدر جب کہ صدارتی انتخابات میں اُن کے مدمقابل عبداللہ عبداللہ نے بطور چیف ایگزیکٹو ذمہ داریاں سنھبالیں۔
صدر اشرف غنی نے اپنے ابتدائی خطاب میں طالبان، حزب اسلامی اور دیگر گروپوں سے اپیل کی تھی کہ وہ امن مذاکرات کا حصہ بنیں۔
سفیر جان موسیٰ زئی نے کہا کہ افغان حکومت دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے تاکہ لوگوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
افغان سفیر نے انٹرویو کے اختتام پر اردو میں اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا کہ ’’افغانستان پاکستان کا دوست ہے، رہے گا اور آئندہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اچھے ہوں گے۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں تاہم حال ہی میں افغان قیادت میں تبدیلی کے تناظر میں دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے نئی افغان قیادت سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں دورہ اسلام آباد کی دعوت دی تھی جب کہ صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کے صدر ممنون حسین نے شرکت بھی کی تھی۔