حکومتِ افغانستان نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں جاری بغاوت کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی صورت میں ملک بھر کی شہری آبادی کو کافی زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
افغانستان کے چیف اگزیکٹو (سی اِی او)، عبداللہ عبداللہ نے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ ایک اجتماع کو بتایا کہ ’’جو اعداد و شمار ہمیں موصول ہوئے ہیں، اُن سے پتا چلتا ہے کہ بدقسمتی سے جس لڑائی کو افغانستان پر مسلط کیا گیا ہے، اُس میں شہریوں کی بیشمار ہلاکتیں واقع ہو رہی ہیں‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا ہے کہ سولین مراکز، جن میں اسکول اور اسپتال شامل ہیں، اُنھیں نشانہ بنایا جاتا ہے، جب کہ اِن حملوں کی کوئی فریق ذمہ داری تک قبول نہیں کرتا۔ افغان سکیورٹی فورسز نے حالیہ دِنوں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔ تاہم، سی اِی او نے ملک کے سکیورٹی حکام سے کہا کہ شہری آبادی کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
عبداللہ کے بقول، ’’بُرے سے بُرے حالات میں بھی، ہم یہ نہیں سن سکتے کہ کسی اسپتال یا اسکول کو محاذ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس معاملے کا حل تلاش کرنے کے لیے ملک کی قومی سلامتی کی کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔