رسائی کے لنکس

پوست کی کاشت کے خلاف طالبان کی ہزاروں کارروائیوں کے باوجود اس کا خاتمہ کیوں نہیں ہوا؟


مئی 2024 میں طالبان فورسز پوست کی فصلوں کو تباہ کرتے ہوئے۔
مئی 2024 میں طالبان فورسز پوست کی فصلوں کو تباہ کرتے ہوئے۔
  • پوست کی کاشت 2021 میں اس وقت اپنے عروج پر تھی، جس سال طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے۔ طالبان نے 2022 میں پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی۔
  • افغانستان کے تقریباً 29 صوبوں میں کسان اب بھی موسم بہار سے پوست کاشت کر رہے ہیں۔
  • بدخشاں، ہلمند، ہرات اور ننگرہار صوبوں میں اس کی سب سے زیادہ کاشت کی جاتی ہے۔
  • پوست کو افیون بنانے کے لیے پروسس کیا جاتا ہے۔
  • طالبان فورسز نے ان فصلوں کو تباہ کرنے کے لیے ہزاروں آپریشن کیے ہیں.

اقوام متحدہ اور نجی ذرائع کے مطابق گزشتہ سال افغانستان میں پوست کی کاشت میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن طالبان کی جانب سے پابندی کے باوجود اب بھی بیشتر صوبوں میں یہ پودے اگائے جا رہے ہیں۔ کچھ علاقوں میں پودےاگانے کی تعداد دوسرے صوبوں سے زیادہ ہے۔

افغانستان کے اندرونی ذرائع اور طالبان کے زیر انتظام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق، تقریباً 29 صوبوں میں کسان موسم بہار سے پوست کاشت کر رہے ہیں۔جن میں بدخشاں، ہلمند، ہرات اور ننگرہار صوبوں میں اس کی سب سے زیادہ کاشت کی جاتی ہے۔

پوست کو افیون بنانے کے لیے پروسس کیا جاتا ہے، اس کے پودے کھلم کھلا اوراور چوری چھپے اگائے جا رہے ہیں۔

طالبان فورسز نے ان فصلوں کو تباہ کرنے کے لیے ہزاروں آپریشن کیے ہیں، جیسا کہ انسداد منشیات کی وزارت داخلہ نے X سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا گیا تھا۔ اس نے 29 صوبوں کی فہرست دی تھی جہاں انہوں نے خاتمے کی کوششیں کیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر طالبان کی وزارت داخلہ کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ چھ افغان صوبوں میں 32 ایکڑ اراضی سے پوست کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔


طالبان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں، اس کی پولیس نے 8,900 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر سے پوست کے خاتمے کیلئے، 15 ہزار سے زیادہ کارروائیاں کیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیاہے۔

انسداد منشیات کے طالبان کے نائب وزیر داخلہ عبدالحق اخوندزادہ نے وی او اے کو بتایا کہ اس سال منشیات کے حوالے سے مسائل سامنےنہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا، "ان صوبوں میں، جن علاقوں میں کسان چوری چھپے پوست اگاتے ہیں، ہم نے وہاں بھی کاروائیاں کی ہیں اور ہم نے ان کی پوشیدہ پوست کو ختم کر دیا۔"

افغانستان: پابندی کے باوجود افیون کی کاشت میں 32 فی صد اضافہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:20 0:00

تاہم ایسا نہیں ہے کہ ہر ایک پوست کی کاشت پر پابندی اور خاتمے کو پرامن طریقے سے قبول کر رہا ہے۔ صوبہ بدخشاں میں، طالبان اور کسانوں کے درمیان گزشتہ ماہ اس معاملے پر پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جن میں دو افراد مارے گئے۔

مقامی طالبان کے خاتمے کے حکام نے اطلاع دی ہے کہ بدخشاں میں 35,000 سے 40,000 ایکڑ رقبہ کو صاف کیا گیا ہے۔

افغانستان کے بدخشاں کے نائب طالبان گورنر امین اللہ تائب باشندوں کو بتاتے ہیں کہ طالبان لوگوں کو پوست اگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بدخشاں میں طالبان کے نائب گورنر، امین اللہ تائب نے کہا کہ وہ آٹھ اضلاع میں موسم خزاں اور بہار میں پوست کی کاشت کو ختم کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور وہ اسے مزید بڑھنے نہیں دیں گے۔

پوست کی فصل
پوست کی فصل

کسان کیا کہتے ہیں؟

کسانوں نے کہا کہ اس طرح کا خاتمہ مقامی ثقافت کی توہین ہے کیونکہ طالبان بزرگوں سے کوئی بات کیے بغیر اور گاؤں والوں کو اس عمل کے بارے میں بتائے بغیر گاؤں میں آئے تھے۔

ضلع آرگو کے رہائشی عبدالحفیظ نے، جہاں کسانوں اور طالبان کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی، وی او اے کو بتایا کہ طالبان لوگوں کے گھروں میں گھس کر پوست کی فصل کو کسی سے بات کیے بغیر تباہ کر دیتے ہیں۔

پوست کی کاشت 2021 میں اس وقت اپنے عروج پر تھی، جس سال طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے۔ طالبان نے 2022 میں پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی تھی، لیکن انہوں نے کسانوں کو وہ فصل کاٹنے کی اجازت دی جو وہ پہلے ہی اگا چکے تھے۔

یہ ایک ریکارڈ سال تھا۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ 2021 میں افغانستان میں افیون کی پیداوار 6,800 میٹرک ٹن (7,500 ٹن) اور 2022 میں 6,200 میٹرک ٹن (6,800 ٹن) تھی۔

گزشتہ سال طالبان اس فصل پر پابندی لگانے میں بڑی حد تک کامیاب رہے تھے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ صوبہ ہلمند میں پوست کی کاشت میں 99.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اس کے باوجود اس پابندی کو کتنا کامیاب سمجھا گیا اس کا انحصار ماخذ پر ہے۔

اہم اعداد و شمار

اقوام متحدہ نے اکتوبر میں رپورٹ کیا کہ پورے افغانستان میں پوست کی کاشت میں 95 فیصد کمی آئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق پوست کی کاشت 2022 میں 575,755 ایکڑ سے کم ہو کر کر 2023 میں صرف 26,687 ایکڑ رہ گئی۔

لیکن امیجنگ کمپنی السیس ( Alcis) نے اپنے جامع سیٹلائٹ سروے میں کہا ہے کہ پوست کی کاشت 86 فیصد کم ہو کر 76,200 ایکڑ رہ گئی ہے۔

امریکہ میں انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ایک سینئر محقق ولیم برڈ نے وی او اے کو بتایا کہ السیس ایک مکمل تصویر پینٹ کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ مختلف علاقوں کے نمونے لینے پر انحصار کرتی ہے۔ Alcis پوست کی بوائی، کاشت اور کٹائی کے دوران تمام زرعی اراضی اور پوست کے کھیتوں کی سیٹلائٹ تصویروں کا متعدد بار تجزیہ کرتی ہے۔

دونوں تنظیموں کی طرف سے 2024 پوست کی کاشت کے نتائج موسم خزاں میں متوقع ہیں۔

افغان دیہی معیشت پر اس پابندی کا اثر

افغانستان میں معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے کیونکہ ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد افراد کو خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

پوست پر پابندی سےدیہی معیشت میں تقریباً ایک ارب ڈالر کی آمدنی کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا پابندی کا سامنا کرنے کے باوجود، غریب کسان پوست کی کاشت جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے پاس آمدنی کے بہت کم متبادل ہیں۔

کسانوں کو شکایت ہے کہ طالبان حکومت متبادل فصلوں میں ان کی مدد نہیں کر رہی ہے۔

افغانستان کے صوبہ لغمان کے ایک کسان حسیب اللہ کا کہنا ہے کہ اگر انہیں پوست اگانے کی اجازت نہیں دی جاتی تو انہیں اور دیگر کسانوں کو طالبان حکومت کی مدد کی ضرورت ہے۔

طالبان کا نشے کے عادی افراد کے ساتھ بے رحمانہ سلوک
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

تاہم انہوں نے کہا وہ اب بھی طالبان حکومت کی مدد کے منتظر ہیں۔

حسیب اللہ نے کہا، "اگر کوئی کسان پوست نہیں اگاتا،تو متبادل کے طور پر حکومت کو بیج اور کھاد اور دیگر امداد فراہم کرنی چاہیے۔ "

طالبان کے نائب وزیر برائے انسداد منشیات جاوید قائم نے بھی VOA کو بتایا کہ جب تک کسانوں کو متبادل فراہم نہیں کیا جاتا، بدقسمتی سے ہمیں آئندہ برسوں میں مزید جھڑپیں ہوتی نظر آئیں گی۔"

وائس آف امریکہ کے رحیم گل سروان کی رپورٹ

فورم

XS
SM
MD
LG