افغانستان میں امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ مترجم کے طور پر کام کرنے والے 31 سالہ نصرت احمد یار کو امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اس وقت گولی مار کر قتل کردیا گیا جب وہ رات گئے ٹرانسپورٹ کمپنی لفٹ کے ڈرائیور کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
احمد یار اور ان کی اہلیہ چار بچوں کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی سے ملحقہ ریاست ورجینیا میں رہ رہے تھے۔
افغانستان پر اگست 2021 میں طالبان کے قابض ہونے کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ منتقل ہوئے تھے۔ ابتدا میں وہ ریاست فلاڈیلفیا میں مقیم رہے۔ البتہ وہاں بھی قبل ازیں انہیں ایک حادثہ پیش آیا اور ان کو اسلحے کے زور پر لوٹ لیا گیا تھا جس کے بعد وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے تھے اور ورجینیا منتقل ہو گئے تھے۔
پولیس نے تین جولائی کو پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق جائے وقوع پر نگرانی کے لیے لگائے گئے کیمرے کی ایک ویڈیو میں موقع سے فرار ہونے والے چار افراد کو دیکھا گیا ہے۔
ان میں سے تین افراد نے گہرے رنگ کے لباس جب کہ ایک نے سفید ہڈ سے سر ڈھانپ رکھا تھا ۔
ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’تم نے اسے قتل کر دیا، وہ نکلنے ہی والا تھا۔"
اس کے ساتھ ساتھ وہ شخص اندیشے کا اظہار کر رہا ہے جیسے نصرت احمد یار کسی چیز سے دفاع کے لیے متحرک ہوا ہو۔
نصر ت احمد یار کی ہلاکت واشنگٹن ڈی سی کے شمال مشرقی حصے میں ہوئی۔ میٹروپولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ نے ایک اعلامیے میں اس قتل میں ملوث مشتبہ افراد کی شناخت کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
پولیس ڈپارٹمنٹ نے واقعہ کے ذمہ دار افراد کی گرفتاری اور سزا میں مدد یا معلومات فراہم کرنے پر 25 ہزار ڈالر کا انعام رکھا ہے۔
پولیس کے مطابق ڈی سی فائر اینڈ ایمرجنسی میڈیکل سروسز نے جائے وقوع پر پہنچ کر زخمی کو علاج کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا تھا۔اس کی زندگی بچانے کی تمام کوشش کی گئی جس میں ناکام ہونے کے بعد متاثرہ شخص نصرت احمد یار کو مردہ قرار دیا گیا۔
افغانستان میں نصرت احمد یار بگرام ایئر بیس کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کے رہائشی تھے۔
احمد یار کی تدفین ریاست ورجینیا کی آل مسلم ایسوسی ایشن آف امریکہ کے قبرستان میں ہوئی جہاں واشنگٹن میٹرو ایریا میں مقیم افغان برادری کے افراد نے ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
امریکی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹننٹ کرنل میتھیو بٹلر نےمقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ نصرت احمد یار کے خاندان کو افغانستان اس لیے چھوڑنا پڑا کیوں کہ انہیں امریکہ کی فوج کی مدد کرنے کی وجہ سے طالبان کا ہدف سمجھا جاتا تھا۔
نصرت احمد یار نے لیفٹننٹ کرنل (ر) میتھیو بٹلر کے ہمراہ افغانستان میں خدمات انجام دی تھیں۔
میتھیو بٹلر کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کے نشانے پر تھے اور نصرت احمد یار نے ان سے زیادہ ملک کی خدمت کی تھی۔
نصرت احمد یار کے قریبی دوست رحیم امینی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نصرت احمد یار اس بات پر خوش تھے کہ اسے ایک نئی کار مل گئی جسے چلا کر وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکتے تھے۔
رحیم امینی نے بتایا کہ احمد یار کی بیوی نے اسے گھر پر رہنےک لیے کہا تھا۔ لیکن نصرت احمد یار نے جواب دیا کہ مجھے کرایہ ادا کرنا ہے جس کی ادائیگی کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔اس لیے کام پر جانا ضروری ہے۔