یونان کی پولیس نے اتوار کو کہا ہے کہ مقدونیہ افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیج رہا ہے مگر دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو یونان سے اپنے ملک داخل ہونے دے رہا ہے۔ اس سال کے شروع سے اب تک ایک لاکھ کے قریب پناہ گزین اور تارکین وطن یورپ پہنچ چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق مقدونیہ کی ایک پولیس ترجمان نے تردید کی ہے کہ افغان شہریوں کے لیے سرحد کو بند کیا گیا ہے۔ ترجمان نے سربیا پر ایسی پابندیاں لگانے کا الزام عائد کیا جبکہ سربیا کے حکام نے آسٹریا اور ہنگری پر اس کا الزام عائد کیا۔
تاہم اتوار کو شامیوں اور عراقیوں کو مقدونیہ میں داخل ہونے دیا گیا۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق یونان پہنچنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی اکثریت شمالی اور مغربی یورپ میں واقع دیگر ممالک پہنچنے کے لیے مقدونیہ میں داخل ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری سے اب تک سمندری راستے سے آنے والے پناہ گزینوں کی اکثریت، یعنی 41 فیصد، شامیوں پر مشتمل ہے جبکہ افغانستان 27 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور عراق 16 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
پناہ گزین یونان سے مقدونیہ اور پھر سربیا داخل ہوتے ہیں جہاں سے وہ ہنگری یا کروشیا، سلووینیا اور آسٹریا کا رخ کرتے ہیں۔
’ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو مبینہ پابندی کے باعث لگ بھگ ایک ہزار تارکین وطن یونان کی ایڈومینی سرحدی گزرگاہ پر پھنسے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر قریب ہی بسوں میں انتظار کر رہے ہیں۔