رسائی کے لنکس

یونان کی سرحد پر مقدونیہ کی پولیس اور تارکین وطن کے مابین تصادم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تارکین وطن نے پولیس پر اس وقت پتھراؤ شروع کیا جب انہوں نے مقدونیہ کے حکام کو سرحد پر باڑ لگاتے ہوئے دیکھا جبکہ اس سے قبل مراکش کے ایک تارکین وطن کے ایک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد وہاں لوگوں میں اشتعال پھیل گیا۔

یونان اور مقدونیہ کی سرحد پر تارکین وطن اور پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

تارکین وطن نے پولیس پر اس وقت پتھراؤ شروع کیا جب انہوں نے مقدونیہ کے حکام کو سرحد پر باڑ لگاتے ہوئے دیکھا جبکہ اس سے قبل مراکش کے ایک تارکین وطن کے ایک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد تارکین وطن میں اشتعال پھیل گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس مختصر مگر شدید تصادم میں مقدونیہ پولیس کے 18 اہلکار زخمی ہو ئے۔ مقدونیہ کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں زیادہ تر کو معمولی زخم آئے اور انہیں علاج کے لیے قریبی قصبے کے ایک سپتال لے جایا گیا۔

دوسری طرف اس بار ےمیں سرکاری طور نہیں بتایا گیا کہ اس واقعہ میں کتنے تارکین وطن زخمی ہوئے اگرچہ مقدونیہ کی پولیس نے انہیں پلاسٹک کی گولیوں اور بے ہوش کرنے والے گرینیڈ سے نشانہ بنایا۔

ہلال احمر اور دوسری غیر سرکاری تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان 20 افراد کا علاج کیا جن کے سر میں زخم آئے یا وہ سانس کی تکلیف کا شکار ہوئے۔

ٹرین کے ایک ڈبے کے اوپر سوار ہونے والا مراکش سے تعلق رکھنے والا ایک تارکین وطن کرنٹ لگنے سے بری طرح جھلس گیا جو دوسرے تارکین وطن میں اشتعال کی وجہ بنا۔ ان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اس وقت سے سرحد پر پھنسی ہوئی ہے جب سے مقدونیہ، سربیا، کروئیشیا اور سلوینیا نے صرف ان تارکین وطن کو اپنے ملکوں سے گزرنے کی اجازت دینےکا فیصلہ کیا جن کا تعلق افغانستان، عراق اور شام کے " جنگ کا شکار" ملکوں سے ہے۔

رواں سال مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھنے والے چھ لاکھ سے زائد تارکین وطن اور پناہ گزین یونان کے راستے یورپ میں داخل ہوئے ان میں سے کئی ایک ترکی سے مختصر سمندری راستے کو پار کرنے کے بعد یہاں پہنچے۔ ان میں سے کئی ایک نے وسطی اور شمالی یورپی علاقوں میں پہنچنے کے لیے بلقان کی ریاستوں کا طویل پیدل راستہ اختیار کیا۔

XS
SM
MD
LG