آیئندہ منگل اور بدھ کے روز سعودی عرب میں منعقد ہونے والی سعودی افغان امن کانفرنس اور اس میں او آئی سی کے 56 ممالک کے نمائندوں کی شرکت اور افغانستان میں امن کے عمل پر اس کے اثرات کے بارے میں ہمارے ساتھی قمر عباس جعفری نے دو ممتاز تجزیہ کاروں ۔ ہڈسن انسٹیٹیوٹ کے سابق ریسرچ فیلو نعمان ظفر اور افغان صحافی انیس الرحمان سے گفتگو کی۔
دونوں ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ بظاہر طالبان کی اس کانفرنس میں شرکت کا امکان نظر نہیں آتا لیکن جتنی بڑی تعداد میں ممالک اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں اور امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں اس کا دباؤ طالبان ضرور محسوس کریں گے۔ دوسرے یہ کہ دنیا کے کئی اسلامی ملکوں کے علماء اور مذہبی اسکالرز بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لئے جا رہے ہیں اور ان کا بھی اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر وہ علماء ہیں جو پہلے ہی افغان جنگ کو غیر اسلامی قراد دے چکے ہیں۔
چودھری نعمان ظفر کا کہنا تھا کہ OIC کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ مسلمان ملکوں کے معاملات کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا: