پاکستان نے ملک میں موجود رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں مزید 60 روز کی توسیع کر دی ہے۔
ملک میں لگ بھگ 14 لاکھ اندارج شدہ افغان مہاجرین مقیم ہیں جب کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین ایسے بھی ہیں جن کے کوائف کا اندارج نہیں ہے تاہم اب یہ کام مرحلہ وار جاری ہے۔
واضح رہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں 31 دسمبر 2017ء کو کئی گئی ایک ماہ کی توسیع 31 جنوری 2018ء کو ختم ہو گئی تھی۔
وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت بدھ کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں مزید 60 روز کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے لگ بھگ چار دہائیوں تک افغانوں کی میزبانی کی لیکن اب وہ چاہتا ہے کہ عالمی برداری اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کے تعاون سے افغان مہاجرین کی جلد از جلد اُن کے آبائی وطن واپسی کو ممکن بنایا جائے۔
رواں ہفتے ہی پاکستان کا دورہ کرنے والی امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ برائے پناہ گزین نینسی ایزوجیکس سے ملاقات میں پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ نے کہا تھا کہ امریکہ افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی سے متعلق پالیسی وضع کرے۔
پاکستانی حکام کا موقف رہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے ہوتے ہوئے اس بات کے امکانات ہیں کہ دہشت گرد مہاجرین کے بھیس میں اُن سے آ ملیں۔ اس لیے سکیورٹی کے نکتۂ نظر سے بھی افغان مہاجرین کی جلد واپسی اہم ہے۔
مالی وسائل کی قلت کے باعث اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے گزشتہ سال واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو دی جانے والی 400 ڈالر فی کس کی امداد میں کٹوتی کرکے 200 ڈالر فی کس فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔