افغان طالبان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیٹو کی’ رِزولوٹ سپورٹ فورسز‘ کے ہمراہ مشترکہ کارروائی کے دوران افغان سلامتی افواج نے منگل کی رات صوبہٴ بغلان کے خودساختہ گورنر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ ڈنڈے غوری کے علاقے میں ہونے والی فضائی کارروائی میں مولوی لعل محمد محمدی سمیت چار لڑاکے ہلاک ہوئے۔
تاہم، افغان خصوصی افواج کے ترجمان، احمد جاوید سلیم نے بتایا ہے کہ اُن کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں 15 طالبان ہلاک ہوئے۔
اس سال ہلاک ہونے والوں میں محمدی طالبان کے پہلے ’شیڈو گورنر‘ نہیں ہیں۔
’رزولوٹ‘ اور افغان فورسز نے فروری میں قندوز کے خود ساختہ گورنر ملا عبد السلام کو بھی ہلاک کیا تھا۔
اس کارروائی سے چند ہی روز قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جنرل ایچ آر مک ماسٹر نے علاقے کا دورہ کیا تھا جس میں اُنھوں نے افغان سکیورٹی اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے امریکی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں خاص طور پر فضائی فوج شامل ہے۔
تاہم، ’طلوع نیوز‘ ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، اُنھوں نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان میں پیش رفت کے حصول کے لیے ابھی تک اپنی پالیسی کو آخری شکل نہیں دی۔
اس معاملے پر ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ ’’نئی حکمتِ عملی وہی ہوگی جسے صدر مرتب کریں گے‘‘۔
دریں اثنا، افغانستان میں امریکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ لڑائی تعطل کا شکار ہوگئی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے، اُنھوں نے مزید چند ہزار امریکی فوجی کی تعیناتی کی درخواست کی ہے۔