امریکہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قومی یکجہتی کی بنیاد پر حکومت تشکیل دینا، افغانستان کی سالمیت کے تحفظ، ملکی استحکام کی ضمانت اور بہترین قومی مفاد میں ہوگا۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نے جمعے کے روز ایک سوال کے جواب میں افغانستان کے صدارتی امیدواروں، عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی پر زور دیا کہ وہ اپنے اُس عزم کی پابندی کریں جس کا وہ اظہار کر چکے ہیں، اور یہ اُن کے عزم کی پاسداری کا تقاضا ہے کہ انتخابات کے نتائج کو خوش اسلوبی سے تسلیم کیا جائے۔
جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے روز صدر براک اوباما نے ٹیلی فون پر عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے گفتگو کی تھی، جس میں اُنھوں نے دونوں صدارتی امیدواروں کو اُن کا عزم یاد دلایا، اور اس بات پر زور دیا کہ قومی اتحاد پر مبنی حکومت ہی افغانستان کے بہترین قومی مفاد میں ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ عبداللہ اور اشرف غنی نے یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے عہد کے پابند ہیں۔
اِس ضمن میں، ترجمان نے وزیر خارجہ جان کیری اور امریکہ کے نائب وزیر برائے پبلک روابط، ڈَگ فرانز کے دورہٴ افغانستان کا بھی ذکر کیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی ’واضح ہے‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی، دونوں اِس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان اور امریکہ کے مابین ’باہمی سلامتی کے معاہدے‘ پر دستخط کیے جائیں گے، جس کی اہمیت نمایاں ہے۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ اس سال کے اواخر تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے قبل باہمی سلامتی کے سمجھوتے پر دستخط کیا جانا افغانستان کے لیے بین الاقوامی حمایت کو یقینی بنانے، ملکی استحکام و تسلسل کے لیے لازم ہے۔
ادھر، یوکرین کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں، ترجمان نے بتایا کہ یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشِنکو جمعرات، 18 ستمبر کو امریکہ کے دورے پر واشنگٹن پہنچیں گے۔ اُسی دِن وہ وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے ملاقات اور بات چیت کریں گے۔