افغانستان کے 'خودمختارالیکشن کمیشن' کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے تحت نو اراکینِ پارلیمان کو نااہل قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف سینکڑوں شہریوں نے منگل کو دارالحکومت کابل میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اقوامِ متحدہ کے افغان مشن کے دفاتر کے سامنے کیے جانے والے مظاہرے کے شرکاء نے عالمی ادارے کے خلاف نعرے لگائے۔ اس سے قبل عالمی ادارے کے افغان مشن کی جانب سے منگل کی صبح جاری کردہ ایک اعلامیہ میں افغان الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اسے "طویل عرصے سے جاری آئینی رکاوٹ" کے خاتمے میں مددگار قرار دیا گیا تھا۔
مظاہرے کے موقع پر کابل میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی تاہم اس موقع پر کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
افغان الیکشن کمیشن نے اتوار کو ان 62 میں 9 اراکینِ پارلیمان کو نااہل قرار دے دیا تھا جنہیں اس سے قبل انتخابی عذداریوں کی سماعت کرنے والے ایک خصوصی ٹربیونل نے عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
کمیشن کے چیئرمین فضل احمد مناوی کے مطابق نااہل قرار دیے جانے والے اراکینِ پارلیمان کا تعلق آٹھ مختلف صوبوں سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان اراکین کی جگہ نئے قانون ساز ذمہ داریاں سنبھالیں گے جن میں شمالی افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک با اثر سابق ملیشیا رہنما گل محمد پہلوان بھی شامل ہیں۔
بعض اراکینِ پارلیمان نے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ افغان پارلیمان کا ایوانِ زیریں رواں برس جنوری میں ہونے والے اپنے افتتاحی اجلاس کے بعد سے عملاً غیر فعال ہے جس کی بنیادی وجہ ستمبر 2010ء کے انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں۔
اس سے قبل افغان صدرحامد کرزئی کی جانب سے انتخابی عذر داریوں کی سماعت کے لیے قائم کیے جانے والے ایک خصوصی ٹربیونل نے رواں برس جون میں249 رکنی ایوان کے ایک چوتھائی ، یعنی 62، اراکین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں پارلیمان کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوششیں کرنے کے الزامات عائد ہونے کے بعد افغان صدر نے مذکورہ کمیشن تحلیل کردیا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز پر صدر کرزئی نے ایک حکم نامہ کے ذریعے 'خودمختار الیکشن کمیشن' کو انتخابی عذر داریوں کے حتمی فیصلہ کا اختیار سونپا تھا۔