افغانستان میں ہفتہ کو دو مختلف خودکش بم دھماکوں میں کم ازکم 18 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ پرتشدد واقعات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب امریکی وزیردفاع چک ہیگل بھی کابل میں موجود ہیں لیکن حکام کے مطابق وہ کسی محفوظ مقام پر ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی صبح کابل میں سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے وزارت دفاع کی عمارت کے باہر پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس واقعے میں 9 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی وزیردفاع کے لیے ایک انتباہ تھا۔
ہلاک ہونے والے عام شہری تھے جب کہ زخمیوں میں دو افغان سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ہفتہ کو ہی دوسرا خودکش بم دھماکا مشرقی صوبے خوست میں ہوا جس میں ایک پولیس افسر سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں اکثریت بچوں کی بتائی جاتی ہے۔
مسٹر ہیگل وزیردفاع کے طور پر جمعہ کو اپنے پہلے دورے پر افغانستان پہنچے تھے۔ کابل میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 2014ء کے اواخر تک امریکی و اتحادی افواج کے انخلا سے قبل وہ سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کیے جانے کے بارے میں پرامید ہیں۔
افغانستان سے آئندہ سال کے اواخر میں غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے تناظر میں ملک میں طالبان شدت پسندوں کی طرف سے پرتشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ پرتشدد واقعات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب امریکی وزیردفاع چک ہیگل بھی کابل میں موجود ہیں لیکن حکام کے مطابق وہ کسی محفوظ مقام پر ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی صبح کابل میں سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے وزارت دفاع کی عمارت کے باہر پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس واقعے میں 9 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی وزیردفاع کے لیے ایک انتباہ تھا۔
ہلاک ہونے والے عام شہری تھے جب کہ زخمیوں میں دو افغان سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ہفتہ کو ہی دوسرا خودکش بم دھماکا مشرقی صوبے خوست میں ہوا جس میں ایک پولیس افسر سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں اکثریت بچوں کی بتائی جاتی ہے۔
مسٹر ہیگل وزیردفاع کے طور پر جمعہ کو اپنے پہلے دورے پر افغانستان پہنچے تھے۔ کابل میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 2014ء کے اواخر تک امریکی و اتحادی افواج کے انخلا سے قبل وہ سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کیے جانے کے بارے میں پرامید ہیں۔
افغانستان سے آئندہ سال کے اواخر میں غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے تناظر میں ملک میں طالبان شدت پسندوں کی طرف سے پرتشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔