افغانستان میں نیٹو افواج کی کامیابی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ حکومت میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کا ہونا ہے۔ اگرچہ اس بارے میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افغان عہدے دار دولت اور پرکشش ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہیں اور یہ چیز قانون کی عمل داری کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔
امریکہ اور نیٹو اتحادی ممالک افغانستان میں اربوں ڈالرخرچ کررہے ہیں۔تفتشیش کار اب یہ جاننے کے لیے کہ کہیں ان میں کوئی رشوت ستانی تو نہیں ہوئی،افغانستان میں سیکیورٹی سے متعلق یا دوسرے ٹھیکوں میں سے بعض کی چھان بین کررہے ہیں ۔
افغان تجزیہ کار کیٹ کلارک کا کہنا ہے کہ عشروں سے جاری جنگ کی وجہ سے رشوت ستانی افغان معاشرے میں زندگی کا معمول بن گئی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ کسی ملک میں وزیر دفاع کے بیٹے کو سب سے بڑے فوجی اڈوں میں سے ایک کا ٹھیکہ ملنا ایک اخلاقی مسئلہ ہے، لیکن افغانستان میں یہ ہورہا ہے۔ اور اس ملک میں بدعنوانی کا آغاز اوپرسے ہوتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ افغانستان کی معیشت ایک مافیا معیشت کی مانند ہے اور وزارت داخلہ اور پولیس اس کا جزو لاینفک ہیں۔ مثلاً اب آپ ایسی پولیس چوکی خرید نا چاہیں جو ایسے روٹ پر واقع ہوجہاں سے پوست کی اسمگلنگ ہوتی ہے تو اس کی قیمت ادا کر کے آپ ایسا کرسکتے ہیں۔اورپھر آپ اپنا پیسہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افیون کی اسمگلنگ کی اجازت دیں گے۔ اور اب افغانستان میں یہی ہورہاہے۔
اٹلی کے بریگیڈیئرجنرل کارمیلوبورگیو ، جو برسوں تک اٹلی کے مافیا سے نمٹ چکے ہیں ، آج کل افغان پولیس کو تربیت فراہم کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رشوت ستانی کامقابلہ کرنے میں سالہاسال لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں رشوت ستانی کا مقابلہ کرنے کے لیے وہی طریقے اپنانے ہوں گے جواٹلی میں آزمائے گئے تھے۔ مافیا کے خلاف آپ کو نسل در نسل لڑنا پڑتا ہے اور اس جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے کو شامل کرنا پڑتا ہے۔
تجزیہ کار کیٹ کلارک کہتی ہیں کہ افغان عوام کا یہ خیال تھا کہ غیر ملکی فوج انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے آئی ہے۔ لیکن عملی طورپر انہوں نے اپنی سیاسی حمایت اور کروڑوں ڈالرکے ٹھیکے علاقے کے ان بڑے بڑے کمانڈروں کو دے دیےجن پر سنگین جنگی جرائم اور حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔
اس وقت نیٹو کی حکمت عملی افغان عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔ لیکن نیٹو عہدے داروں کا کہناہے کہ رشوت ستانی کو ختم کرنا ایک پیچیدہ اور صبرآزما کام ہے۔