افغان کرکٹ بورڈ کے قائم مقام سربراہ عزیز اللہ فضلی نے کہا ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ کے لئے اچھی تیاری کی ہے اور کھیل جیتنے کا عزم رکھتے ہیں۔
بقول ان کے، کرکٹ کی نگاہ سے دیکھا جائے تو افغانستان میں اس وقت کرکٹ ہی خوشی کا واحد ذریعہ ہے۔
انھوں نے یہ بات پیر کے روز شارجہ میں کھیل سے قبل ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
اگست میں طالبان کی جانب سے افغانستان پر دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کے بعد کچھ وقت تک یہ عام خیال یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کرکٹ ٹیم کو کھیلنے سے روک دیا جائے۔
عزیز اللہ فضلی کے بقول، اس وقت افغان شائقین کرکٹ میچ دیکھنے اور جیت کے منتظر ہیں۔
خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس سے بات کرتے ہوئے، عزیز اللہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی مکمل توجہ اپنی ٹیم کی کارکردگی پر مرکوز رہے اور شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کا موقع ملے۔
انھوں نے کہا کہ "اگر آپ ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں، اور ہم کھیل جیتتے ہیں، تو شائقین واقعی خوش ہوں گے اور ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہو گی"۔
عزیز اللہ فضلی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دنیا کے لیے امن اور محبت کا پیغام ہے۔ بقول ان کے، ''ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم دل جیتنے کے لیے آئے ہیں۔ ہم کرکٹ کی دنیا سے تعاون چاہتے ہیں نہ کہ بائیکاٹ"۔
آل راؤنڈر، محمد نبی نے اس وقت افغان ٹی ٹوئینٹی کے کپتان کا عہدہ سنبھالا جب خلیج میں ویزا کے مسائل سے قبل سٹار اسپنر راشد خان نے کپتان کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
فضلی نے کہا کہ "جب ہم دبئی پہنچے تو کچھ مسائل تھے۔ آخری 10 دن زیادہ اچھے نہیں تھے"۔
ٹی ٹونٹی میں افغانستان کی کامیابی کا انحصار کھلاڑیوں کی بیٹنگ اور ٹیم کے سپن بالرز پر ہوگا جن میں محمد نبی اور مجیب الرحمٰن شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 15 رکنی افغان ورلڈ کپ اسکواڈ میں سے آٹھ کے پاس دوسرے ملکوں میں پیشہ ورانہ ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیلنے کا تجربہ ہے۔
متحدہ عرب امارات میں حال ہی میں مکمل ہونے والے انڈین پریمیئر لیگ سیزن میں کھیلنے والے افغان کھلاڑی، محمد نبی نے کہا ہے کہ "میرے خیال میں یہ پوری دنیا میں کرکٹ کھیلنے والے ان کھلاڑیوں کے لیے ہے جو مختلف فرنچائز کرکٹ کھیل رہے ہیں۔"
محمد نبی نے کہا کہ افغانستان میں ہر شخص یہ سوچ رہا ہے کہ موجودہ حالات میں افغانستان کے پاس ایک بہترین ٹیم ہے اور ہماری ٹیم پراعتماد ہے۔
افغانستان گروپ 2 میں آئندہ بھارت، پاکستان، نیوزی لینڈ اور نمیبیا کے مد مقابل ہوگا۔
[اس رپورٹ میں شامل معلومات ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہے]