رسائی کے لنکس

کرونا وائرس کی عالمی وبا اور افغان پناہ گزین


ایران سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
ایران سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔

جب کہ ابھی افغانستان میں حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا معاملہ کٹھائی میں پڑا ہوا ہے اور صدر اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبدللہ کے درمیان سیاسی تنازعہ اپنی جگہ برقرار ہے، افغانستان کے سامنے پہاڑ جیسا ایک اور مسئلہ کھڑا ہے۔ اور، وہ ہے پاکستان اور ایران سے ہزاروں پناہ گزینوں کی وطن واپسی، جسے کرونا وائرس کے خوفناک پھیلاؤ نے اور گھبمیر بنا دیا ہے۔

پناہ گزینوں سے متعلق افغانستان کی وزارت کے مطابق، ڈیرھ لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین فروری کے اواخر سے ایران سے واپس آچکے ہیں۔

میڈیا کیلئے وزارت کے مشیر سید عبد الباسط انصاری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی، ان میں اس خوف سے پیدا ہوگئی ہے کہ ایران علاقے میں کرونا وائرس کا مرکز بن چکا ہے، جہاں کم سے کم دو ہزار افراد اب تک لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ انھیں خدشہ ہے کہ کہیں انھیں بھی یہ وائرس نہ لگ جائے۔ مسٹر انصاری نے بتایا کہ ہر روز تقریباً دس ہزار افغان ایران سے وطن واپس آ رہے ہیں۔

پناہ گزینوں کے لئےاقوام متحدہ کے ادارے کا اندازہ ہے کہ تقریباً تیس لاکھ افغان باشندے ایران میں مقیم ہیں جن میں سے نو لاکھ پناہ گزیں ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں افغان ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ ایران میں مقیم افغانی باشندوں کو طبی دیکھ بھال کی سہولتیں نہیں دی گئیں، اگرچہ وہاں کرونا وائرس کے کیسز میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم ایران کی وزارت صحت نے اس کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ تقریبا اٹھارہ ہزار افغان افراد کا ایران کے اسپتالوں میں علاج کیا گیا ہے۔

افغانستان کے عہدیداروں کے مطابق، ملک میں اب تک کرونا وائرس کے 80 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں سے اکثریت کو مبینہ طور پر یہ انفیکشن ایران میں ہوا ہے۔

افٖغانستان کے وزیر صحت فیروز الدین فیروز نے انتباہ کیا ہے کہ اگر کرونا وائرس کے پھیلاو کو کنڑول نہیں کیا گیا تو تقریباً ایک لاکھ دس ہزار افغان ہلاک ہوسکتے ہیں۔ افغان حکام نے احتیاط کے طور پر ہرات، فرح، اور نمروز کے صوبوں میں جو ایران کے ساتھ واقع ہیں لاک ڈاون کردیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے ایکسٹریم ازم واچ ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق افغان عہدیدار اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں واپسی اور طبی جانچ کی محدود صلاحیت کے پیش نظر کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ اب تک صرف کابل کے ایک اسپتال میں ہی کی جاسکتی ہے۔

پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق، پاکستان میں اس وقت تقریباً پچیس لاکھ افغان مقیم ہیں جن میں سے چودہ لاکھ پناہ گزینوں کی حثیت سے رجسٹرڈ ہیں۔

کوئٹہ میں افغان قونصل جنرل کے ریفوجی اتاشی نثار عزیز نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ کرونا وائرس پر کنٹرول کئے جانے کے بعد بھی بیشتر افغان مہاجرین پاکستان ہی میں رہنے کے خواہشمند ہیں اور اس کی وجہ وہ افغانستان میں سیکورٹی کی بدتر صورتحال اور روزگار کا فقدان بتاتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تمام پس منظر میں کرونا وائرس کی عالمی وبا جب کہ پناہ گزینوں کے لئے مزید پریشانیوں اور بے یقینی کا سامان پیدا کر رہی ہے۔ افغان حکومت الگ ایک نئی الجھن میں مبتلا نظر آتی ہے۔

XS
SM
MD
LG