افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی آنے کےبعد افغان صدر حامد کرزئی نے ملک بھر میں ایسے منصوبوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔
افغان صدر نے یہ ہدایت پیر کو ہونے والے کابینہ کے ایک اجلاس میں دی جس میں حملوں کے باعث متاثر ہونے والے منصوبوں پر کام دوبارہ شروع کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران افغانستان کے مختلف علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور دیگر تعمیرات میں مصروف مزدوروں اور عملے کے ارکان پر طالبان اور دیگر جنگجووں کے حملوں کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔
افغان حکومت کے مطابق جنگجو 2005ء سے اب تک مختلف کاروائیوں کے دوران سڑکیں تعمیر کرنے والے 53 مزدورہلاک کرچکے ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران 110 کو اغواء کیا گیا۔
اس نوعیت کا بد ترین حملہ رواں برس مئی میں مشرقی افغان صوبہ پکتیا میں کیا گیا تھا جہاں جنگجووں نے سڑک کی تعمیر میں مصروف 36 مزدوروں اور ان کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈز کو قتل کردیا تھا۔
افغان حکومت نے پیر کو بتایا کہ ڈیموں اور آب پاشی سے متعلق دیگر تعمیراتی مقامات پر حالیہ برسوں میں کیے گئے حملوں میں 30 مزدوروں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ تشدد کی مختلف کاروائیوں میں ٹیلی مواصلات کے شعبہ سے متعلق نو کارکنوں کو بھی قتل کیا گیا جبکہ نو دیگر اغواء کیے گئے۔
پرتشدد حملوں کے باعث دارالحکومت کابل کو مشرقی شہر جلال آباد سے ملانے والی شاہراہ کا تعمیراتی کام رکا ہوا ہے جبکہ مغربی صوبے ہرات میں ایک ڈیم کے تعمیراتی کام کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔
دریں اثناء پیر کو افغان صوبہ ارزگان میں سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک آسٹریلوی فوجی ہلاک جبکہ نیٹو کا ایک اور فوجی زخمی ہوگئی جس کی قومیت ظاہر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ 1500 کے لگ بھگ آسٹریلوی فوجی افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کا حصہ ہیں اور آج ہونے والی ہلاکت کے بعد افغانستان میں جاری جنگ کے دوران 2001ء سے اب تک مارے جانے والے آسٹریلوی فوجیوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔