طالبان نے بتایا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعے کو ایک مسجد کے قریب ہونے والے دھماکہ میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 41 زخمی ہو گئے جن میں کئی ایک بچے بھی شامل ہیں۔
کسی گروپ نے تاحال اس بم حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دھماکہ کابل کے سخت سکیورٹی والے سفارتی علاقے میں ہوا جس کے بعد آسمان پر سیاہ دھواں فضا میں بلند ہوتا دکھا ئی دیا جبکہ گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنائی دیں۔
اے پی کی ارپورٹ کے مطابق کابل پولیس چیف کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ دھماکے میں نماز جمعہ کے بعد وزیر اکبر خان مسجد سے نکلنے والے نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافی تکور نے بتایا کہ دھماکہ مسجد کے قریب مرکزی سڑک پر ہوا۔جہاں بارود سے بھری ایک گاڑی کو پارک کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور پولیس ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
افغانستان میں مساجد کو پہلے بھی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اے پی کے مطابق ایک عینی شاہد اللہ نور نے بتایا ہے کہ دھماکہ بہت زوردار تھا۔
’’ میں سڑک پار کر رہا تھا جس دھماکہ ہوا۔۔ دھماکے کے فوراً بعد لوگوں نے زخمیوں کو نکالنا شروع کر دیا‘‘
وزیر اکبر خان مسجد کو سن 2020 میں بھی ایک بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھا اس دھماکے میں امام مسجد سمیت دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔