افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ایک مدرسے میں دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے چار بچے ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس اور ڈاکٹرز کے مطابق اسکول میں دھماکہ ہفتے کو اس وقت ہوا جب بچے مدرسے کے باہر ملنے والی ان اشیا کو مدرسے کے اندر لائے، جس میں یہ بارودی مواد نصب تھا۔ بعد ازاں اس مواد میں دھماکہ ہوا جس سے بچے نشانہ بنے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق صوبائی پولیس چیف کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ہلمند میں ہونے والا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچوں کو دھماکہ خیز مواد ملا۔ جسے وہ اپنی درس گاہ کے اندر لے آئے اور اس سے کھیلنے لگے۔
بیان کے مطابق واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں کی عمریں 7 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔
ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے اسپتال کے ڈاکٹر کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتانا تھا کہ اس دھماکے سے تین بچوں کی اموات فوری طور پر ہو گئی تھی جب کہ ایک بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئی۔
خیال رہے کہ افغانستان میں دہائیوں تک جنگ جاری رہی ہے اور ملک بچوں کے لیے خطرناک رہا ہے، جو عموماً اپنے خاندانوں کی مالی مدد کے لیے دھاتوں سے بنے پرزے اور اشیا جمع کرتے ہیں بعد میں ان کو فروخت کرتے ہیں۔
ملک میں پہلے بھی کئی بار ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں غیر استعمال شدہ بارود کے پھٹنے سے بچے ہلاک اور اپاہج ہوئے ہیں۔
گزشتہ برس اگست 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے ملک کی حکومت سنبھالی تھی، جس کے بعد امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو گی۔ تاہم پچھلے سال اگست کے بعد سے سیکیورٹی کی صورتِ حال کشیدہ ہے۔
گزشتہ روز جمعے کو بھی افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں ایک مسجد میں دھماکے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے۔
اس دھماکے میں طالبان کے قریب سمجھے جانے والے ایک ممتاز عالم دین اور دیگر حامی بھی نشانہ بنے۔
طالبان کے مقامی عہدیدارن کے مطابق دھماکے میں کم از کم 21 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ہرات شہر میں دھماکا جمعے کی نماز کے دوران ہوا تھا، اس وقت عمومی طور پر مساجد نمازیوں سے بھری ہوتی ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔