افغانستان میں جمعہ کو ایک خودکش کار بم حملے میں کم ازکم تین غیر ملکی فوجی ہلاک ہوگئے۔
ملک میں تعینات بین الاقوامی افواج کے مطابق یہ واقعہ کابل میں اس وقت پیش آیا جب ایک فوجی قافلے کے قریب خودکش کار بم دھماکا ہوا۔
مرنے والوں کی شناخت اور شہریت کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ایک مقامی پولیس افسر نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس بم دھماکے میں کم ازکم چھ شہری زخمی بھی ہوئے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ سلامتی کے ایک مجوزہ معاہدے پر پس و پیش سے کام لیتے آرہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں ایک مخصوص تعداد میں امریکی افواج موجود رہیں گی۔
صدر کرزئی کے بقول جب تک امریکہ ان کی طرف سے پیش کردہ شرائط منظور نہیں کرتا اور ملک میں آئندہ صدارتی انتخابات نہیں ہو جاتے وہ دستخط نہیں کریں گے۔
امریکہ افغان صدر کے اس رویے پر یہ کہہ کر تنقید کر چکا ہے کہ اگر اس سال کے اختتام تک معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی مشکل ہوگی۔
مبصرین بھی 2014ء کے اختتام تک تمام بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے تناظر میں یہاں سلامتی کی صورتحال سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں۔
ملک میں تعینات بین الاقوامی افواج کے مطابق یہ واقعہ کابل میں اس وقت پیش آیا جب ایک فوجی قافلے کے قریب خودکش کار بم دھماکا ہوا۔
مرنے والوں کی شناخت اور شہریت کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ایک مقامی پولیس افسر نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس بم دھماکے میں کم ازکم چھ شہری زخمی بھی ہوئے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب صدر حامد کرزئی امریکہ کے ساتھ سلامتی کے ایک مجوزہ معاہدے پر پس و پیش سے کام لیتے آرہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں ایک مخصوص تعداد میں امریکی افواج موجود رہیں گی۔
صدر کرزئی کے بقول جب تک امریکہ ان کی طرف سے پیش کردہ شرائط منظور نہیں کرتا اور ملک میں آئندہ صدارتی انتخابات نہیں ہو جاتے وہ دستخط نہیں کریں گے۔
امریکہ افغان صدر کے اس رویے پر یہ کہہ کر تنقید کر چکا ہے کہ اگر اس سال کے اختتام تک معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی مشکل ہوگی۔
مبصرین بھی 2014ء کے اختتام تک تمام بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے تناظر میں یہاں سلامتی کی صورتحال سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں۔