اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے پیر کے روز اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے عوام کے ساتھ اپنی یک جہتی کا اظہار کریں اور اس ملک کے لیے عطیات دیں جسے انسانی ہمدردی کی مدد کے سلسلے میں لاکھوں ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔
جنیوا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگوں کو جان بچانے کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم افغانستان کے لوگوں کو کیا دیں گے، بلکہ یہ کانفرنس اس بارے میں ہے کہ افغانستان کے باشندوں کا ہم پر کتنا قرض ہے۔
اقوام متحدہ نے اس سال کے باقی ماندہ مہینوں کے لیے 606 ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے جسے افغانستان میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو خوراک کی فراہمی، صحت کی دیکھ بھال اور بنیادی ضروریات پر صرف کیا جائے گا۔
گوٹریس نے کہا ہے کہ اس فوری امداد کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں انسانی ہمدردی کی امداد اور امدادی کارکنوں کی ملک بھر میں محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے خواتین کے حقوق کے تحفط اور ملک کی معیشتت کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے لوگوں کے روزگار کے تحفظ پر بھی زور دیا۔
15 اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے سے پہلے ہی افغانستان میں انسانی ہمدردی کی صورت حال تباہی کے کنارے پر پہنچ چکی تھی جس میں برسوں سے جاری لڑائیوں، خشک سالی اور کوویڈ-19 کے پھیلاؤ نے مزید اضافہ کیا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوامی خدمات کے شعبے تباہی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس مہینے کے اختتام تک کھانے پینے کی اشیا بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی جس کی وجہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ، تنخواہوں کی بندش اور لوگوں کی بچتوں کا ختم ہونا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سردیوں کی آمد قریب ہے اور موسم سرما شروع ہونے کے بعد بہت سے علاقوں تک رسائی محدود ہو جانے سے صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
عالمی ادارہ خوراک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کانفرنس کو بتایا کہ ایک کروڑ 40 لاکھ افغان باشندے قحط کے دہانے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہر تین میں سے ایک شخص کو خوراک نہ ملنے کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ انہیں اگلے وقت کا کھانا ملے گا بھی یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید ایک کروڑ 40 لاکھ لوگوں کو بھی اس صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ اگر ہم نے بہت زیادہ احتیاط نہ کی تو صورت حال انتہائی تباہ کن ہو جائے گی اور حالات اس سے بھی کہیں زیادہ خراب ہو جائیں گے جو اب ہم دیکھ رہے ہیں۔
یونیسیف کی ڈائریکٹر جنرل ہنریٹا فورے نے کانفرنس میں کہا کہ افغانستان میں تقریباً ایک کروڑ لڑکیوں اور لڑکوں کا جینے کا انحصار انسانی ہمدردی کی امداد پر ہے۔ اس سال تقریباً دس لاکھ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا اور علاج معالجے کے بغیر وہ مر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے اپنے ہنگامی فنڈ میں سے فوری طور پر دو کروڑ ڈالر کی رقم جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس وقت اندرون ملک بے گھر افراد کی تعداد 35 لاکھ ہے جن میں سے پانچ لاکھ افراد حالیہ مہینوں میں بے گھر ہوئے ہیں۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے ہائی کمشنر فلیپو گراننڈی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے پیر کے روز کابل پہنچ گئے ہیں۔
وہ کہتے ہیں ملکی معیشت اور سروسز کے شعبوں کی تباہی سے صورت حال میں مزید ابتری آنے کا خدشہ ہے اور بڑے پیمانے پراندورن ملک اور بیرونی ملکوں کی جانب نقل مکانی ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے امداد سے متعلق چیف گریفیتھس نے گزشتہ ہفتے کابل کا دورہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ وہاں طالبان حکام سے ملے ہیں جنہوں نے امدادی سرگرمیوں اور امدادی کارکنوں سے تعاون کرنے، ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ یقین دہانی تحریری شکل میں بھی کرائی گئی ہے جس میں خواتین کے حقوق کا تحفظ اور اقلیتوں کی حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں افغان باشندوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس طرح کی صورت حال میں پابندیاں لگانے یا رکن ممالک کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے اقدامات میں لازمی طور پر انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں اور اس کے دائرہ کار کو خارج کیا جانا ضروری ہے۔