افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں اتوار کو ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں کم از کم 45 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق پکتیکا کے ضلع یحییٰ خیل میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی کہ وہاں ایک خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
صوبائی گورنر کے ترجمان نے 45 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کم ازکم 60 لوگ زخمی بھی ہوئے۔
زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور بظاہر پیدل ہی ہجوم میں پہنچا اور لوگوں کے درمیان پہنچ کر اس نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔
پکتیکا میں ہی شہریوں پر رواں سال افغانستان کا سب سے ہلاکت خیز بم حملہ بھی ہوا تھا۔ جولائی میں ایک مارکیٹ میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 89 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس تازہ واقعے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ شہریوں پر ہلاکت خیز حملے بھی کیے جا چکے ہیں۔
پکتیکا میں یہ خودکش بم دھماکے سے چند گھنٹے قبل ہی افغانستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے کی توثیق کی تھی۔
ان معاہدوں کے تحت دسمبر 2014ء کو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد ہی لگ بھگ 12000 غیر ملکی یہاں موجود رہیں گے۔ ان میں نو ہزار سے زائد امریکی فوجی ہیں۔
یہ غیر ملکی فوجی انسداد دہشت گردی میں افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کرنے کے علاوہ انھیں تربیت بھی فراہم کریں گی۔
حال ہی میں اطلاعات کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے ایک خفیہ حکم نامے پر دستخظ کیے ہیں جس کے تحت امریکی فورسز 2015ء میں بھی طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف براہ راست کارروائی کر سکیں گی۔
اس حکم نامہ کے مطابق ضرورت کے تحت فضائی کارروائیاں بھی کی جا سکیں گی۔