رسائی کے لنکس

جنوبی افغانستان میں پولیس کی ساکھ میں ابتری


جنوبی افغانستان میں پولیس کی ساکھ میں ابتری
جنوبی افغانستان میں پولیس کی ساکھ میں ابتری

امریکہ اور افغانستان کے دوسرے مغربی اتحادی افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت پر اربوں ڈالرز خرچ کر رہے ہیں تاکہ ملک کی سلامتی کی ذمہ داریاں ان کے حوالے کرکے ملک سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کا عمل جلد سے جلد شروع کیا جاسکے۔

اقوام متحدہ کے تعاون سے تیار کی گئی ایک نئی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران افغانستان کے جنوبی صوبوں میں مقامی پولیس کی ساکھ نمایاں طور پر ابترہوئی ہے۔

یہ سروے رپورٹ اُن کوششوں کے لیے ایک دھچکا قرار دی جارہی ہے جو نیٹو اور امریکی افواج افغان سکیورٹی فورسز کو ملک کی سلامتی کی ذمہ داریاں جلد ازجلد سنبھالنے کے قابل بنانے کے لیے کررہی ہیں۔

افغانستان کے 34 صوبوں میں 5,052 افراد سے پولیس کی کارکردگی کے بارے میں اُن کے تاثرات پوچھے گئے جن میں سے زیادہ تر کا ماننا تھا کہ افغان پولیس بدعنوان اور جانبدار ہے۔

سروے میں شامل افراد کی تقریباََ نصف تعداد کا کہنا تھا کہ وہ جرائم کی رپورٹ پولیس کے پاس درج کرانے نہیں جائیں گے۔

ملک بھر میں مجموعی طور پر 79 فیصد افغانوں نے پولیس کے بارے میں اچھی رائے کا اظہار کیا اور کچھ یہی صورت حال 2009ء کے سروے میں بھی سامنے آئی تھی۔ جبکہ 34 فیصد کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران پولیس پر اُن کا اعتماد بڑھا ہے۔

لیکن ملک کے وسطی صوبوں اور کابل میں پولیس کے بارے میں یہ رائے جنوبی صوبوں ہلمند، قندھار، زابل، اورزگان اور نمروز میں افغانوں کی رائے سے بالکل مختلف ہے۔ ان علاقوں میں محض 48 فیصد کے خیال میں پولیس کے محکمہ کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔جبکہ 2009 ء میں یہ شرح 67 فیصد تھی۔

ان دنوں نیٹو اور امریکی افواج طالبان کے خلاف زیادہ تر کارروائیاں افغانستان کے جنوبی صوبوں خاص طور پر قندھار میں کررہی ہیں جہاں سے طالبان تحریک نے جنم لیا تھا۔

امریکہ اور افغانستان کے دوسرے مغربی اتحادی افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت پر اربوں ڈالرز خرچ کر رہے ہیں تاکہ ملک کی سلامتی کی ذمہ داریاں ان کے حوالے کرکے ملک سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کا عمل جلد سے جلد شروع کیا جاسکے۔

امریکہ اپنی فوجوں کی واپسی کا عمل اس سال جولائی سے شروع کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے اور افغان حکومت نے اس عزم کا اظہار کر رکھا ہے کہ مقامی سکیورٹی فورسز 2014 ء تک افغانستان کی سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہو جائیں گی۔

لیکن افغان وزارت داخلہ کی امداد سے کیے گئے اقوام متحدہ کے سروے میں پولیس کے بارے میں عوامی رائے نے افغان سکیورٹی فورسز کی کارکردگی کے بارے میں تحفظات اور شکو ک وشبہات کو تقویت بخشی ہے۔

جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہر دس میں سے چھ افغانوں کے خیال میں پولیس افسران میں بدعنوانی کے رجحان میں نمایا ں اضافہ ہوا ہے۔جبکہ ایک تہائی کا کہنا ہے کہ جرائم کی تحقیقات کے دوران پولیس اہلکار ذاتی تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG