افغانستان میں نیٹو افواج نے بامیان صوبے میں سلامتی کی ذمہ داریاں افغان سکیورٹی فورسز کو منتقل کردی ہیں۔
اس سال مارچ میں صدر حامد کرزئی نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع ہوتے ہی ابتدائی مرحلے میں ملک کے سات علاقوں کا کنٹرول نیٹو سے افغان حکومت کو منتقلی کا عمل بھی شروع ہوجائے گا جس کا باقاعدہ آغاز بامیان صوبے سے کردیا گیا ہے۔
یہ پسماندہ وسطی افغان صوبہ ملک کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں ایک پرُامن علاقہ سمجھا جاتا ہے۔اس کی سکیورٹی کے معاملات افغان افواج کو منتقل کرنے کی تقریب میں اہم وزراء اور کئی غیر ملکی سفارت کاروں نے بھی شرکت کی تاہم اطلاعات کے مطابق سلامتی کے خدشات کی وجہ سے اس کی تاریخ کو بظاہر راز میں رکھا گیا۔
بامیان میں تعینات نیوزی لینڈ کے فوجی دستے ابھی مزید کچھ عرصہ یہاں موجود رہیں گے تاہم وہ افغان فورسز کے ماتحت ہوں گے۔
افغانستان میں جن دوسرے چھ علاقوں میں سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی افواج کو منتقل کی جائیں گی ان میں کابل، پنج شیر، مہترلام، لشکر گاہ ،ہرات اور مزار شریف شامل ہیں۔
رواں ماہ افغانستان سے امریکی افواج کی مرحلہ وار واپسی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور ابتدائی طور پر چھ سو سے زائد فوجی وطن واپس چلے گئے ہیں ۔ صدر براک اوباما کے اعلان کے مطابق رواں سال کے آخر تک ملک سے دس ہزار فوجی واپس چلے جائیں گے جبکہ آئند ہ سال کے اختتام تک وطن واپس جانے والے فوجیوں کی تعداد 33 ہزار ہو جائے گی۔
افغان صدر کرزئی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ ان کی سکیورٹی فورسز 2014 ء تک ملک کے تمام حصوں میں سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔