افغانستان نے کابل میں تعینات پاکستان کے سفیر کو طلب کر کے اُن سے دوطرفہ سرحد پر پیش آنے والے فائرنگ کے واقعہ پر احتجاج کیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سفیر سید ابرار حسین سے احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
فائرنگ کا یہ واقعہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیش آیا، جس میں ایک افغان اہلکار ہلاک جب کہ دو پاکستانی فوجی زخمی ہوئے۔
پاکستانی فوج کے مطابق جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ سرحد پر فوجی ایک تعمیراتی کام میں مصروف تھے کہ افغانستان کی سرحد کی جانب یہ حملہ کیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق فائرنگ کا جواب دیتے ہوئے اُن مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے فائرنگ کی گئی۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کے مطابق اس جھڑپ میں ایک افغان فوجی ہلاک ہوا۔
افغانستان کے عہدیداروں کا الزام ہے کہ انگور اڈہ پر تعمیراتی کام باہمی اتفاق رائے کی خلاف ورزی تھا۔
تاہم جمعرات کو پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ انگور اڈہ گیٹ کی تعمیر پاکستان کی حدود ہی میں کی جا رہی تھی۔
قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ رواں سال مئی میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دورہ کابل کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کے ملکوں میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اُن کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نا ہو۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا تھا کہ ماضی کو بھلا کر باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات قائم کیے جائیں گے اور تعمیری رابطے برقرار رکھے جائیں گے۔
صدر اشرف غنی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ اس دوران دونوں ممالک کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت نے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے بھی کیے۔
لیکن حالیہ مہینوں میں افغانستان میں طالبان شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی کے بعد ایک بار پھر افغان عہدیداروں کی طرف سے پاکستان پر تنقید کی گئی جس سے بظاہر دوطرفہ تعلقات سرد مہری کا شکار ہوتے نظر آتے ہیں۔