امریکہ افغان معاشرے میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے لیے جمعرات سے 20 کروڑ ڈالر کے ایک منصوبے کا آغاز کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے سربراہ راجیو شاہ کا کہنا ہے کہ صنفی بنیاد پر کسی بھی ملک میں فراہم کیے جانے والے یہ سب سے زیادہ فنڈز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین نے اس پروگرام کے لیے رقم فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس سے اس پروگرام کی کل مالیت اکتالیس کروڑ ساٹھ لاکھ ہو سکتی ہے۔
’’پروموٹ‘‘ کے عنوان سے اس پروگرام کے تحت 18 سے 30 سال کی خواتین کو روزگار تلاش کرنے کی مہارت، خواتین کو چھوٹے قرضوں کی فراہمی سے کاروبار کرنے میں مدد اور پالیسی سازی میں کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو تربیت کی فراہمی کا منصوبے شامل ہیں۔
راجیو شاہ کا کہنا تھا کہ اس پروگرام سے 35 ہزار سے زائد چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے جو افغانستان میں متوقع غیر ملکی امداد کی کمی کی صورت میں مقامی سطح پر شرح نمو میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
ملک میں 2014ء کے انتخابات اور بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں یہاں خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک روا رکھے جانے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں خصوصاً اگر سیاسی عمل میں طالبان کی اثر و رسوخ اضافہ ہوا۔
یو ایس ایڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک منفرد کوشش ہے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ ایک دہائی کے دوران خواتین افغان معاشرے، اقتصادی اور سیاسی عمل کا ایک اہم حصہ ہوں، کیونکہ اگر افغانستان میں ایسا نہیں تو بظاہر یہ (ملک) کامیاب نہیں ہو سکتا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کے معاملات میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ان کے بقول افغانستان میں سلامتی اور اسحتکام کے تناظر میں اس میں تسلسل بہت مشکل رہا ہے۔
راجیو شاہ نے بتایا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک میں ترقی اور غربت میں خاتمے کے لیے وہاں کی خواتین اور لڑکیوں کی سماجی اور اقتصادی عمل میں شرکت بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے سربراہ راجیو شاہ کا کہنا ہے کہ صنفی بنیاد پر کسی بھی ملک میں فراہم کیے جانے والے یہ سب سے زیادہ فنڈز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین نے اس پروگرام کے لیے رقم فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس سے اس پروگرام کی کل مالیت اکتالیس کروڑ ساٹھ لاکھ ہو سکتی ہے۔
’’پروموٹ‘‘ کے عنوان سے اس پروگرام کے تحت 18 سے 30 سال کی خواتین کو روزگار تلاش کرنے کی مہارت، خواتین کو چھوٹے قرضوں کی فراہمی سے کاروبار کرنے میں مدد اور پالیسی سازی میں کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو تربیت کی فراہمی کا منصوبے شامل ہیں۔
راجیو شاہ کا کہنا تھا کہ اس پروگرام سے 35 ہزار سے زائد چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے جو افغانستان میں متوقع غیر ملکی امداد کی کمی کی صورت میں مقامی سطح پر شرح نمو میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
ملک میں 2014ء کے انتخابات اور بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں یہاں خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک روا رکھے جانے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں خصوصاً اگر سیاسی عمل میں طالبان کی اثر و رسوخ اضافہ ہوا۔
یو ایس ایڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک منفرد کوشش ہے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ ایک دہائی کے دوران خواتین افغان معاشرے، اقتصادی اور سیاسی عمل کا ایک اہم حصہ ہوں، کیونکہ اگر افغانستان میں ایسا نہیں تو بظاہر یہ (ملک) کامیاب نہیں ہو سکتا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کے معاملات میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ان کے بقول افغانستان میں سلامتی اور اسحتکام کے تناظر میں اس میں تسلسل بہت مشکل رہا ہے۔
راجیو شاہ نے بتایا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک میں ترقی اور غربت میں خاتمے کے لیے وہاں کی خواتین اور لڑکیوں کی سماجی اور اقتصادی عمل میں شرکت بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔