رسائی کے لنکس

ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے کراچی میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ


ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے کراچی میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے کراچی میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہہ رگ کراچی میں منگل کے روز ہزاروں افراد نے پاکستانی خاتون سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا۔

مظاہرہ کا انعقاد حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے کیا تھا۔ کراچی میں ہونے والے بڑے مظاہرے کے علاوہ ملک کے دوسرے شہروں میں بھی تنظیم کی جانب سے مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جن سے پارٹی کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین نے ٹیلی فون کے ذریعے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں الطاف حسین نے امریکی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کو سنائی جانے والی سزا کالعدم قرار دے کر ان کی فوری وطن واپسی یقینی بنائی جائے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گزشتہ ہفتے ایک امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرکے انہیں زخمی کرنے سمیت دہشت گردی کے سات دیگر الزامات کے تحت 86 برس قید کی سزا سنائی تھی۔ ڈاکٹر عافیہ کی سزا کے خلاف پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے ان کی سزا پر شدید ردِ عمل ظاہر کیا جارہا ہے۔

اپنے خطاب میں ایم کیو ایم کے قائد کا کہناتھا کہ امریکہ اور عالمی برادری کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہونگی کیونکہ ان کے مطابق طاقت کے بل پر دنیا میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نوے فیصد عوام امریکی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے امریکی سی آئی اے کی جانب سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں کیے جانے والے ڈرون حملوں کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ ان حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے حوصلے سے امریکی عدالت کا سامنا کرکے ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ریلی سے متحدہ قومی موومنٹ کے دیگر رہنمائوں اور ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر عافیہ کو سزا سنائے جانے کے خلاف پاکستان میں ہونے والا زیادہ تر احتجاج دائیں بازو اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے علاوہ عوامی حلقوں کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ پاکستانی وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی اور کئی وفاقی وزراء کی جانب سے بھی ڈاکٹر عافیہ کو سزا سنائے جانے کے خلاف مذمتی بیانات جاری دیے جانے کے علاوہ حکومت کی جانب سے مذکورہ معاملہ کے حل کیلیے سفارتی ذرائع استعمال کرنے کے اعلانات بھی کیے گئے تھے۔ تاہم منگل کو ہونے والے احتجاجی مظاہرہ حکمران اتحاد میں شامل کسی بھی جماعت کی طرف سے امریکی عدالت کے فیصلے کے خلاف پہلا عوامی ردِ عمل تھا۔

XS
SM
MD
LG