پاکستان کے کرکٹ سوپر سٹار شاہد آفریدی نے اپنی سوانح عمری میں سیاست سے لے کر کرکٹ کے کھلاڑیوں تک کے بارے میں کچھ ایسی تفصیلات بیان کی ہیں جو اُنہوں نے اس سے پہلے کبھی شیئر نہیں کیں تھیں۔
’گیم چینجر‘ کے نام سے یہ کتاب اُن کی ذاتی زندگی، کرکٹ میں آمد، اُن کے کیریئر، نامور کھلاڑیوں سے اُن کے تعلق اور سیاست دانوں کے بارے میں اُن کے بے باک خیالات کا احاطہ کرتی ہے۔
اُنہوں نے یہ کتاب معروف اینکر پرسن وجاہت ایس خان کے ساتھ مل کر تحریر کی ہے۔
کتاب میں اگرچہ مسلسل ربط موجود نہیں ہے اور اُنہوں نے مختلف موضوعات اور شخصیات پر اپنے خیالات کو ٹکڑوں میں تحریر کیا ہے، تاہم پڑھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک دلچسپ کتاب ہے۔
اپنی ابتدائی زندگی کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ اُن کا خاندان خیبر پختونخوا سے کراچی کے فیڈرل بی ایریا میں منتقل ہوا تھا جہاں اُنہیں پڑھائی میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی اور وہ تمام دن گلیوں میں کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ چند برس بعد وہ گلشن اقبال میں منتقل ہو گئے اور وہاں اُن کی کرکٹ اسی انداز میں جاری رہی۔
بعد میں قومی ٹیم میں شمولیت اور بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کا حال بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اُنہوں نے خود کو صرف ایک ایسے بالر کی حیثیت سے دیکھا جو تھوڑی بہت بیٹنگ کر سکتا تھا۔ تاہم جب اُنہوں نے ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری بنا ڈالی تو شائقین اُنہیں زوردار بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی کے طور پر دیکھنے لگے۔
اس سنچری کا حال بتاتے ہوئے اُنہوں نے حیرت انگیز انکشاف کیا کہ یہ سنچری اُنہوں نے بھارت کے سوپر سٹار اور لیجنڈ سچن ٹنڈلکر کے بیٹ سے بنائی تھی۔ اُنہوں نے یہ سنچری صرف 37 گیندوں پر بنائی۔
تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے آفریدی بتاتے ہیں کہ ٹنڈلکر نے اپنا بیٹ وقار یونس کو دیا تھا اور اُن سے کہا تھا وہ ایسا ہی ایک بیٹ سیالکوٹ سے بنوا دیں۔ سیالکوٹ کھیلوں کا سامان تیار کرنے میں خاصی شہرت رکھتا ہے۔ آفریدی کا کہنا تھا کہ جب میچ میں اُن کی بیٹنگ کی باری آئی تو وقار یونس نے اُنہیں سچن ٹنڈلکر کا یہی بیٹ تھما دیا اور کہا کہ اس بیٹ سے ہی کھیلو۔ یوں اُنہوں نے ٹنڈلکر کے بیٹ سے تاریخ کی تیز ترین سنچری بنا ڈالی۔
عمران خان
عمران خان کے بارے میں شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ وہ اُنہیں کرکٹر اور وزیر اعظم کی حیثیت سے بے انتہا پسند کرتے ہیں۔ تاہم اُن کے اردگرد جو لوگ موجود ہیں، اُن کے خیال میں وہ مطلوبہ قابلیت نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نریندر مودی کے مقابلے میں زیادہ لچکدار ہیں اور انہیں توقع ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔
کشمیر
کشمیر کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ کشمیر نہ تو ہندوستان کا ہے اور نہ ہی پاکستان کا، بلکہ یہ کشمیریوں کا ہے جنہوں نے اس قدر تکلیفیں برداشت کی ہیں جن کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیر کو کنٹرول کرنے کے لیے اس قدر وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کشمیر کا مسئلہ حل کر لیتے ہیں تو یہی وسائل کشمیریوں کی بہتری کے لیے خرچ کیے جا سکتے ہیں۔
جاوید میانداد
جاوید میانداد کے بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ وہ جتنے بڑے کھلاڑی ہیں، اتنے ہی ’چھوٹے‘ آدمی اور کمزور انسان ہیں۔ اُنہوں نے شارجہ میں بھارتی بالر چیتن شرما کو میچ کی آخری گیند پر جو چھکا مارا تھا، وہ آج بھی اسی لمحے کی گرفت میں ہیں اور اُس کارنامے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اُن کے بارے میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے اُنہوں نے کتاب میں لکھا کہ بھارت کے دورے کے دوران دوسرے ٹیسٹ میچ میں جب اُنہوں نے سنچری بنائی تو میچ کے اختتام پر اُنہیں انٹرویو کے لیے بلایا گیا۔ جب وہ انٹرویو کے لیے جا رہے تھے تو جاوید میانداد نے اُن کا بازو پکڑ کر روک لیا اور کہا کہ انٹرویو میں وہ یہی کہیں کہ اُن کی یہ شاندار کارکردگی جاوید میانداد کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ انٹرویو میں آفریدی میانداد کی تعریف کریں۔ آفریدی کہتے ہیں کہ اس بات پر میانداد نے اُن کے دل میں اپنی عزت کھو دی۔
وسیم اکرم
آفریدی نے وسیم اکرم کا تذکرہ انتہائی عزت و احترام سے کرتے ہوئے اُنہیں اپنا استاد اور مینٹور قرار دیا ہے۔ آفریدی کہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں عمران خان کے بعد صرف وسیم اکرم میں ہی شاندار قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں اور اُنہوں نے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے آفریدی کی بہت رہنمائی کی۔
وقار یونس
شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ وقار یونس اوسط سے کم درجے کے کپتان تھے اور کوچ کی حیثیت سے اُن کی کارکردگی اور بھی زیادہ خراب تھی۔ وہ ہر کھلاڑی کے کھیل میں اس قدر مداخلت کرتے تھے کہ اُس کھلاڑی کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا تھا۔ وقار یونس کے ساتھ آفریدی کے اختلافات مسلسل موجود رہے۔
نواز شریف
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نون کے رہنما نواز شریف کے بارے میں آفریدی لکھتے ہیں کہ بھلے اُن پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہوں، وہ ڈیلیور کرنا جانتے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری کا ذکر کرتے ہوئے آفریدی لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ اُن کی اُس وقت کے پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ سے لڑائی ہو گئی تو بلاول صلح کرانے پہنچ گئے۔ بلاول نے آفریدی سے کہا کہ وہ اعجاز بٹ سے صلح تو کرا دیں گے تاہم اس کے بدلے آفریدی کو بلاول کی ہر ریلی میں اُن کے ساتھ موجود رہنا ہو گا۔ آفریدی کہتے ہیں کہ اُنہوں نے انکار کر دیا۔ وہ کہتے ہیں بلاول صرف ایک چہرہ ہیں اور پس پردہ اُن کے والد آصف علی زرداری ہی ڈوریں کھینچ رہے ہیں۔
فوج
شاہد آفری نے فوج کے بارے میں بھی کھل کر رائے کا اظہار کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج اُنہیں بے انتہا پسند ہے۔ تاہم فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہئیے اور اُس کا کردار دفاعی معاملات تک محدود رہنا چاہئیے۔
شاہد آفریدی نے اپنی کتاب ’گیم چینجر‘ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم میں مسلسل جاری سیاست کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ اُنہوں نے سلمان بٹ سمیت اُن کھلاڑیوں کا بھی حوالہ دیا جن پر میچ فکسنگ اور سپاٹ فکسنگ کے الزامات لگے اور جن کے باعث پاکستان میں کرکٹ بدنام ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ کھیل میں سیاست کی وجہ سے سینئر کھلاڑیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا جسے دیکھ کر وہ متعدد بار کرکٹ سے بد دل ہو گئے۔
بوم بوم آفریدی اپنے کیریئر کے دوران شعیب اختر کی طرح متنازعہ رہے۔ تاہم اس کتاب میں اُنہوں نے کسی مصلحت کا سہارا لیے بغیر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
کتاب کی قیمت ایک ہزار روپے رکھی گئی ۔ ایک ٹوئٹ میں آفریدی کا کہنا ہے کہ اُن کی کتاب مقبول ہو رہی ہے۔ اُنہوں نے شائقین سے کہا ہے کہ وہ میڈیا کے تبصروں پر نہ جائیں بلکہ اس کتاب کو پڑھ کر خود رائے قائم کریں۔