رسائی کے لنکس

دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے دستیاب ہوں: آفریدی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

عالمی کپ مقابلوں میں آفریدی نے مجموعی طور پر 21 وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ ” میرے والد کی طبیعت ان دنوں ٹھیک نہیں ہے اور اُن کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے میں کھیل سے کچھ عرصے کے لیے دور رہنا چاہتا تھا۔ لیکن میر ے والد نے اصرار کیا کہ میں پاکستان کی ٹیم کے ساتھ رہوں۔“

ایک روزہ کرکٹ میچوں کے لیے قومی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اُنھوں نے ویسٹ انڈیز نا جانے کا اپنا ارادہ بدل دیا ہے اور اب اس دورے کے لیے وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دستیاب ہوں گے۔

پیر کو برطانوی نیوز ایجنسی رائٹر کو دیے گئے ایک انٹریو میں اُنھوں نے کہا کہ ” کھیل سے کچھ عرصہ دور رہنے کے لیے میں نے یہ دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ لیکن پاکستان کی ٹیم جن حالات سے اس وقت گزر رہی ہے اُس کے پیش نظر کچھ سابق کھلاڑیوں، میرے خاندان اور دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنا فیصلہ تبدیل کرلوں۔“

31 سالہ شاہد آفریدی پاکستان کے لیے 320 ایک روزہ میچ کھیل چکے ہیں اور اُن کی قیادت میں قومی ٹیم حالیہ کرکٹ عالمی کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی جہاں اُسے بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی ۔

عالمی کپ مقابلوں میں اُنھوں نے مجموعی طور پر 21 وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ ” میرے والد کی طبیعت ان دنوں ٹھیک نہیں ہے اور اُن کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے میں کھیل سے کچھ عرصے کے لیے دور رہنا چاہتا تھا۔ لیکن میر ے والد نے اصرار کیا کہ میں پاکستان کی ٹیم کے ساتھ رہوں۔“

شاہد آفرید ی نے کہا کہ عالمی کپ کھیل کر وطن واپس آنے پر ٹیم کا جس والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا اُس نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ”یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے اورویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے دوروں سے ایک روزہ میچوں کے لیے ایک اچھی ٹیم تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔ “

پاکستان دورہ ویسٹ انڈیز میں ایک ٹونٹی ٹونٹی ، پانچ ایک روزہ بین الاقوامی میچ اور دو ٹیسٹ کھیلے گی۔

آفریدی کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کوٹیم کے لیے ایک مستقل بیٹنگ کوچ رکھنے کی تجویز دی ہے اور منگل کو لاہور میں وہ قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے ارکان سے آنے والے دورے پر بات چیت کریں گے۔

”عالمی کپ میں بیٹنگ میں ہماری کارکردگی سب سے زیادہ تشویش کا باعث بنی ہوئی تھی اور سیمی فائنل میں ہمارا(بلے بازوں کی خراب کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے) یہ خدشہ درست ثابت ہوا۔ اس لیے میر ے خیال میں ہمیں ایک بیٹنگ کوچ کی ضرورت ہے جو بلے بازوں کی رہنمائی کرے۔ “

عالمی کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے چوٹی کے بیس بلے بازوں کی فہرست میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی شامل نہیں۔ جب کہ سیمی فائنل میں میچ جیتنے کے لیے 261 کے بظاہر آسان ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش میں پوری ٹیم 231 کے سکور پر آؤٹ ہوگئی۔

XS
SM
MD
LG