متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے ایک سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آر ڈی نیٹر آفتاب احمد کے انتقال پر بدھ کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ آفتاب احمد سے متعلق ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ انہیں رینجرز نے اتوار کو حراست میں لیا تھا جبکہ پیر کے روز انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔
عدالت نے انہیں 90 روز کے لئے رینجرز کی تحویل میں دیا تھا۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ان کا رینجرز کے ترجمان سے رابطہ ہوا تھا جنہوں نے انہیں اطلاع دی کہ آفتاب احمد دل کا دورہ پڑنے سے منگل کی صبح انتقال کرگئے ۔ رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں طبیعت خراب ہونے پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ دوران علاج ہی انتقال کرگئے۔
ادھر اسسٹنٹ پولیس سرجن ڈاکٹرکلیم شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ آفتاب احمد کومنگل کی صبح 7 بجکر 55 منٹ پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 8 بجکر 20 منٹ پر دم توڑ گئے ۔
جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ آفتاب احمد کو جس وقت اسپتال منتقل کیا گیا اس وقت ان کا بلڈ پریشر لوتھا اور ان کے دل کی دھڑکن بھی نارمل نہیں تھی۔ڈاکٹرز نے آفتاب احمد کو تمام طبی سہولیات فراہم کیں لیکن وہ دوران علاج ہی انتقال کرگئے۔
تاہم فاروق ستار نے وائس آف امریکہ سمیت دیگر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں الزام لگایا کہ آفتاب احمد پر اس حد تک تشدد کیا گیا کہ ان کے ناخن اکھڑے ہوئے تھے، بازوں میں کیلوں کے نشانات تھے جبکہ زخموں سے خون رس رہا تھا۔ “
آفتاب احمد کی نماز جنازہ منگل کی رات نمائش چورنگی پر ادا کی گئی جہاں بڑی تعداد میں سینئر رہنما ،پارٹی ہمدردوں اور کارکنان نے شرکت کی۔سینئر رہنماوٴں میں داکٹر فاروق ستار کے ساتھ ساتھ امین الحق، امجد اللہ خان، ساتھی اسحاق، قمر منصور، خالد مقبول صدیقی، روف صدیقی ودیگر شامل تھے۔
سینکڑوں کارکنوں جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے انہوں نے نماز جنازہ سے قبل آفتاب احمد ، پارٹی قیادت اور پارٹی کے حق میں نعرے لگائے ۔ اس موقع پر فاروق ستار نے شرکا اور میڈیا نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی جائے کہ آفتاب احمد کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہی ہوا اور آفتاب احمد کی موت طبعی تھی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کی جانب سے بدھ کو یوم سوگ منانے کا بھی اعلان کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یوم سوگ پر امن ہوگا جبکہ اس دوران کاروباری، تجارتی، تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں گی اور ٹرانسپورٹ بھی معمول کے مطابق چلے گا تاہم سوگ کے سبب کاروباری مراکز، عمارتوں، چوراہوں، بازاروں، گلیوں اور دکانوں پربینرز اور سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔
آفتاب احمد 2002 سے ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر کے طور پر کام کررہے تھے ۔ انہیں اتوار یکم مئی کو ان کی رہائش گاہ فیڈرل بی ایریا سے مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا ۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا الزام ہے کہ آفتاب احمد کے جسم پر تشدد کے نشان تھے ، تشدد کے سبب ہی ان کی موت واقع ہوئی۔
دوسری جانب متحدہ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے آفتاب احمد کی موت کی تحقیقات کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
وڈیو رپورٹ کے لیے کلک کیجئیے: