پاکستان کی حکومت نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جگہ وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو مشترکہ مفادات کونسل کا رکن مقرر کر دیا ہے۔
اسحاق ڈار گزشتہ ماہ سے عارضۂ قلب کے علاج کے لیے لندن میں ہیں اور اسی بنا پر وہ ملک میں اپنے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے روبرو بھی پیش نہیں ہو رہے۔
پیر کو جاری کیے جانے والے ایک سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق صدرِ مملکت نے وزیرِاعظم کی سفارش پر اسحاق ڈار کی جگہ احسن اقبال کو فوری طور پر کونسل کا رکن بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
اس کونسل میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ وفاق کی طرف سے اب احسن اقبال سمیت بین الصوبائی رابطوں اور صنعت و پیداوار کے وفاقی وزرا شریک ہوں گے۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پیر کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت ہو رہا ہے جس میں متوقع طور پر نئی مردم شماری کے عبوری نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں کا معاملہ زیرِ غور آئے گا۔
حکومت نئی حلقہ بندیوں کے لیے ایک آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر چکی ہے لیکن پارلیمان میں پیش کرنے سے قبل اس پر قومی اسمبلی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے اسے مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجا گیا ہے۔
حزبِ مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کا اصرار تھا کہ اس مجوزہ قانون کو پہلے کونسل میں بھیجا جائے اور اس کی منظوری کے بعد ہی اسے ایوان میں لایا جائے۔
اسحٰق ڈار کے معاملے پر بھی حزبِ مخالف کی طرف سے حکومت پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور پیپلزپارٹی و پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ان سے وزارتِ خزانہ کا قلم دان واپس لینے کے مطالبات بھی سامنے آ چکے ہیں۔