رسائی کے لنکس

چین کا ایک روبوٹ ٹیلی وژن کا نیوز اینکر بن گیا


ٹیلی وژن کا روبوٹک نیوز اینکر اے آئی خبریں پڑھتے ہوئے۔ 9 نومبر 2018
ٹیلی وژن کا روبوٹک نیوز اینکر اے آئی خبریں پڑھتے ہوئے۔ 9 نومبر 2018

ٹیلی وژن کے نیوز اینکر چوکس ہو جائیں، اب ان کے مقابلے میں ایک ایسا اینکر آ گیا ہے، جو نہ تو تھکتا ہے اور نہ ہی کوئی غلطی کرتا ہے۔ آپ چاہے اسے 24 گھنٹے ٹیلی وژن کے کیمروں کے سامنے بٹھائے رکھیں، وہ کچھ کھائے پیئے بغیر مسلسل خبریں پڑھتا رہے گا اور مجال ہے کہ اس کے چہرے پر تھکاوٹ کا شائبہ تک بھی ظاہر ہو۔

اس اینکر کا نام ہے اے آئی اور اسے پہلی بار چین کے شہر ویزین میں ایک ٹیلی وژن پر خبریں پڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

اے آئی، انسان نہیں بلکہ ایک روبوٹ ہے، لیکن ہو بہو انسانوں جیسا ہے۔ وہ سوٹ پہنتا ہے، ٹائی لگاتا ہے۔ حتی کہ نظر کی عینک بھی پہنتا ہے تاکہ پڑھا لکھا اور مدبر دکھائی دے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ آپ کو ایک لمحے کے لیے بھی یہ إحساس نہیں ہونے دیتا کہ وہ انسان نہیں ہے۔ وہ ہو بہو نیوز اینکروں کی طرح خبریں پڑھتے ہوئے پلکیں جھپکتا ہے۔ کبھی کبھی اپنی بھووں کو بھی حرکت دیتا ہے۔ گاہے گاہے ہلتا بھی رہتا ہے تاکہ دیکھنے والے کو یہ احساس ہو وہ اپنی ٹیلی وژن کی سکرین پر ایک جیتے جاگتے نیوز اینکر کو دیکھ رہے ہیں۔

اے آئی اینکر آرٹیفیشل انٹیلی جینس پر کام کرتا ہے۔ اس کے پاس جب خبریں آتی ہیں، تو وہ انہیں اسی طرح پڑھنا شروع کر دیتا ہے جس طرح نیوز اینکر ٹیلی پرامٹر سے پڑھتے ہیں۔

​ان سب مشابہتوں کے باوجود وہ جس چیز سے پکڑا جاتا ہے، وہ ہے اس کی آواز۔ اس کی آواز انسانوں سے معمولی سی مختلف ہے اور اگر آپ زیادہ غور کریں تو پھر یہ آپ کو یہ شک پڑے گا کہ یہ انسان جیسی تو ہے لیکن انسانی آواز نہیں ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانی انداز اور لب و لہجے کی ہو بہو نقل بنانے پر کام ہو رہا ہے۔ جب کسی ایسے سافٹ ویئر سے روبوٹس نے انسانوں کی طرح بولنا شروع کر دیا تو پھر واقعی ٹیلی وژن کے نیوز اینکرز کے لیے مسئلہ ہو جائے گا۔

اے آئی کی تیاری میں چین کے سرکاری خبررساں ادارے شنہوا اور ایک ٹیک کمپنی سوگو نے مل کر کام کیا ہے۔ اسے پہلی بار ویزین میں ہونے والی ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس میں پیش کیا گیا، جسے خبریں پڑھتے دیکھ کر وہاں سے گزرنے والوں کے قدم رک گئے اور مارے حیرت کے منہ کھل گئے۔

نیوز اینکر روبوٹ پر چین کے ایک معروف نیوز اینکر شی او ہوا کا مصنوعی چہرہ لگا کر اسے کالا سوٹ اور سرخ ٹائی پہنائی گئی ہے۔ اور وہ خبریں پڑھتے ہوئے شی او کے انداز کی نقل کرتا ہے۔

اے آئی کی جو پہلی ویڈیو ریلز ہوئی ہے، اس میں ٹی وی سکرین پر یہ الفاظ بھی لکھے ہیں کہ آج اس کا پہلا دن ہے۔

نیوز ایجنسی نے بتایا کہ نیا نیوز اینکر تھکے بغیر کام کرے گا اور جیسے جیسے خبریں ٹائپ ہوتی جائیں گی، وہ کسی وقفے کے بغیر آپ کو سناتا جائے گا۔

انٹرینٹ کانفرنس میں روبوٹک نیوز اینکر تیار کرنے والی ٹیک کمپنی سوگو کا کہنا تھا کہ انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس طرح کے روبوٹ کب ٹیلی چینلز پر خبریں پڑھنے لگیں گے، لیکن اب یہ انہونی بات نہیں ہے۔

کانفرنس کے موقع پر اے آئی کو خبریں پڑھتے دیکھ کر لوگوں کے ٹھٹھ لگ گئے۔ یہ تو معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے کتنوں نے خبریں سنیں، البتہ اس کے ساتھ سیلفیاں بنانے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اصلی نیوز اینکر شی او ہوا بھی اس کانفرنس میں موجود تھے اور انہوں نے بھی اپنی نقل کرنے والے روبوٹ اینکر کے ساتھ سیلفیاں بنائیں۔

یہ کانفرنس چین میں سال بھر کی ٹیکنالوجی سے متعلق سب سے بڑا اجتماع ہے۔ ماضی میں اس کانفرنس میں اپیل کے سی ای او ٹم کک اور گوگل کے سندر پچائی بھی شرکت کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG