ایک امریکی عدالت نے'القاعدہ' کے مددگارایک امریکی شہری کو ساڑھے17 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
طارق میھنہ نامی ملزم پر'القاعدہ' کی مدد کرنے، بیرونِ ملک دہشت گردی کی تربیت لینے اورعراق میں امریکی فوجیوں کو قتل کرنے کی کوششیں کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
گزشتہ برس دسمبر میں 29 سالہ میھنہ پرسات الزامات ثابت ہوگئے تھے جس کے بعد جمعرات کو امریکی شہر بوسٹن کی ایک وفاقی عدالت نے ملزم کو سزا سنادی۔
ملزم ایک تربیت یافتہ دوا فروش ہے اور اسے حکام نے 2009ء میں حراست میں لیا تھا۔ مقدمے کی کاروائی کے دوران میھنہ نے امریکیوں کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کی تردید کی تھی، تاہم اس نے اپنے بیان میں موقف اختیار کیا تھا کہ "مسلمانوں کو بیرونی حملہ آوروں سے اپنا دفاع کرنا چاہیئے"۔
ملزم نے 'القاعدہ' کا تیار کردہ جہاد سے متعلق ایک ہدایت نامہ اور دیگر دستاویزات انٹرنیٹ پر جاری کی تھیں اور مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ کافروں اور ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
وکلائے صفائی نے میھنہ کے اس فعل کو آزادی اظہارِ رائے کا استعمال قرار دیتے ہوئے عدالت سے کم سزا دینے کی درخواست کی تھی، لیکن استغاثہ نے ملزم کے لیے 25 سال قید کی سزا تجویز کی تھی۔
سرکاری وکلا کا کہنا تھا کہ میھنہ کا مقصد امریکی فوجیوں کو قتل کرنا تھا، لیکن وہ اپنے اس ارادے پر اس لیے عمل نہ کر پایا کہ باوجود کوشش کے دہشت گردوں کے کسی تربیتی مرکز تک اس کی رسائی نہیں ہو پائی تھی۔