امریکہ کے ایک مسافر طیارے کو بم سے اڑانے کے القاعدہ کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سکیورٹی اور شریک انٹیلی جنس اداروں نے اس منصوبے کا پتا چلایا جس میں دیسی ساختہ بم استعمال کیا جانا تھا۔
ذرائع ابلاغ نے امریکی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ سازش 2009ء میں بنائے گئے اسی منصوبے کی طرز کی تھی جس میں نائیجیریا کے ایک باشندے نے امریکی مسافر طیارے کو انڈرویئر میں چھپائے ہوئے بم سے اڑانے کی ناکام کوشش کی تھی۔
ایف بی آئی کے مطابق ایجنسی اس کی تکنیکی اور فرانزک تحقیقات کر رہی ہے اور ابتدائی طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کے دھماکا خیز مواد جزیرہ نما عرب علاقوں میں القاعدہ کی طرف سے جہازوں اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتے رہے ہیں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کی کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے بارے میں صدر براک اوباما کو انسداد دہشت گردی کے مشیر جان برینن نے پہلے پہل اپریل میں آگاہ کیا تھا اور پھر وقتاً فوقتاً انھیں اس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا جاتا رہا۔
کونسل کے ترجمان کیٹلن ہائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر نے اس طرح کے کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر رکھی تھیں۔
پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے اپنے چینی ہم منصب کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے مختصر بیان میں کہا ’’اس واقعے کے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس ملک (امریکہ) کو اپنے خلاف حملے کرنے والوں کے بارے میں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور ہم امریکہ کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔‘‘