امریکی حکومت کے وکلائے استغاثہ امریکی فوج کے اس سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار کے خلاف فردِ جرم کی تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہیں جس پر خفیہ سرکاری دستاویزات 'وکی لیکس' کو دینے کا الزام ہے۔
چوبیس سالہ بریڈلے میننگ کے خلاف ایک فوجی عدالت میں جاری مقدمے کی سماعت کے دوران میں جمعرات کو وکلائے استغاثہ نے ملزم پر عائد الزامات سے متعلق سوالات کے تحریری جواب عدالت کو فراہم کیے۔
میننگ پر 22 الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں سب سے سنگین "دشمن کی اعانت" کا ہے۔
امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کے نزدیک واقع ایک فوجی مرکز میں ہونے والی سماعت کے دوران میں فوجی عدالت کے جج نے کہا کہ استغاثہ کو اپنے اس الزام کے حق میں دلائل دینا ہوں گے کہ میننگ نے اپنے مبینہ اقدامات کے ذریعے بالواسطہ طور پر القاعدہ کی مدد کی۔
میننگ کو خود پر عائد الزامات کی وضاحت پیش کرنے کے لیے گزشتہ ماہ عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔
اس سے قبل دسمبر میں ہونے والی ابتدائی سماعتوں میں استغاثہ کے گواہان نے شہادت دی تھی کہ میننگ نے خفیہ سفارتی دستاویزات کو سرکاری کمپیوٹرز سے کامپیکٹ ڈسکوں پر اتارا تھا جو بعد ازاں وکی لیکس کو بھیج دی گئی تھیں۔
میننگ پر لاکھوں کی تعداد میں خفیہ سفارتی مراسلے اور عراق اور افغانستان کی جنگ سے متعلق خفیہ امریکی فوجی دستاویزات اِفشا کرنے کا الزام ہے۔
میننگ کے وکلاء نے اپنے موکل کو مشکلات میں گھرا ایک ایسا شخص قرار دیا ہے جسے نومبر 2009ء سے مئی 2010ء کے درمیانی عرصے میں عراق میں اپنی تعیناتی کے دوران میں ان خفیہ دستاویزات تک رسائی نہیں دی جانی چاہیئے تھی۔
وکلائے صفائی نے فوجی کمپیوٹرز کی نگرانی کو بھی خام قرار دیا ہے۔
الزامات ثابت ہوجانے کی صورت میں میننگ کا اپنی باقی ماندہ تمام زندگی جیل میں گزارنا پڑسکتی ہے۔