رسائی کے لنکس

شیر خوار پاکستانی بچے اور والدین کو بھارت کا میڈیکل ویزا جاری


سشما سوراج نے 21 مئی کو جواب دیا اور انھیں علاج کی مدد میں یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے کہا کہ ”روحان کو دونوں ملکوں کے مابین کشیدہ تعلقات کا شکار نہیں بننے دیا جائے گا“

بھارت نے ایک ماہ قبل کہا تھا کہ وہ صرف انہی پاکستانی مریضوں کو میڈیکل ویزا جاری کرے گا جن کی درخواستیں وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کی سفارش سے موصول ہوںگی۔ لیکن، وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کے ایک شیر خوار بچے کے علاج کے سلسلے میں مداخلت کی اور سرکاری حکم نامے کو آڑے نہیں آنے دیا۔

دل کے ایک پیدائشی مریض چار ماہ کے بچے روحان کے والدین کو، جو کہ لاہور کے باشندہ ہیں، بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارت میں علاج کرانے کی غرض سے میڈیکل ویزا حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا تھا۔

روحان کے والد کنول صادق نے تمام ممکنہ کوششوں کی ناکامی کے بعد 24 مئی کو ٹویٹر پر اپنا مسئلہ رکھا اور سشما سوراج کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی جو کہ انسانی بنیادوں پر لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتی ہیں۔

سشما سوراج نے 21 مئی کو جواب دیا اور انھیں علاج کی مدد میں یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے کہا کہ ”روحان کو دونوں ملکوں کے مابین کشیدہ تعلقات کا شکار نہیں بننے دیا جائے گا“۔

رپورٹوں کے مطابق، اس کے بعد انھوں نے اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں سے بات کی اور روحان کے اہل خانہ کو ویزا جاری کرنے کو کہا۔ اب وہ لوگ پیر کے روز دہلی آرہے ہیں۔

روحان کا علاج دہلی کے قریب نوئیڈا کے جے پی اسپتال میں ہوگا۔ پہلے بچوں کا ایک ڈاکٹر روحان کے دل میں سوراخ کا علاج کرے گا اور اس کے بعد اس کا آپریشن ہوگا۔ جے پی اسپتال کے ڈاکٹروں نے اس پاکستانی خاندان کے پیر کے روز دہلی آنے کی تصدیق کی ہے۔

اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر منوج لوتھرا نے کہا کہ”متاثرہ خاندان کو جلد از جلد ویزا جاری کروانے کے لیے ہم وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں جنھوں نے کشیدہ تعلقات کو ایک طرف رکھ کر بچے کی صحت کی فکر کی۔ ہم بچے اور اس کے اہل خانہ کا اسپتال میں استقبال کرتے ہیں“۔

بتایا جاتا ہے کہ اس سے قبل بھی سشما سوراج کی مداخلت سے کئی پاکستانی مریضوں کو میڈیکل ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG