امریکہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس کی فورسز نے وسطی افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے جس میں کم ازکم پانچ شورش پسند جنگجو ہلاک ہو گئے۔
فوج کے ترجمان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ کارروائی صوبہ وردک کے ضلع نرخ میں رات کے وقت کی گئی، جس کا مقصد فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے سمجھوتے کے تحت افغان سیکیورٹی فورسز کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
امریکہ نے طالبان کے ساتھ یہ معاہدہ علاقے میں 19 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کیا تھا۔ معاہدے کے تحت پانچ ہزار طالبان قیدی رہا ہوئے جب کہ طالبان نے تقریباً ایک ہزار افغان فوجیوں کو رہا کیا۔ معاہدے کے اگلے مرحلے میں افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان دوحہ میں بات چیت کی گئی۔
امریکی فوج کے ترجمان کرنک سونی لیگٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے اور معصوم افغان شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
وہ طالبان کے ان الزامات کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ اتوار کی رات امریکی ڈرون حملے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین طالب علم بھی شامل تھے۔
اس مہینے کے شروع میں طالبان نے الزام لگایا تھا کہ امریکی فوج 29 فرودی کو دستخط ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور وہ جنگی علاقے سے باہر بم برسا رہی ہے۔
امن معاہدے کے تحت امریکہ اور نیٹو فورسز مئی 2021 تک افغانستان سے چلی جائیں گی، جب کہ طالبان غیر ملکی فورسز پر حملے نہیں کریں گے اور وہ دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے اور افغان نمائندوں کے ساتھ مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں گے۔
12 ستمبر کو قطر کے درالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان نمائندوں کے ساتھ تاریخی امن مذاکرات کا آغاز ہوا لیکن طریقہ کار پر عمل درآمد پر اختلافات کے باعث ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ دوحہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، افغانستان کے کئی علاقوں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان شدید جھرپیں ہوئی ہیں۔ ان جھڑپوں میں دونوں جانب کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے اور عام شہریوں کو بھی جان و املاک کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
دوسری جانب داعش کے دہشت گرد بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔ ہفتے کے روز کابل میں داعش کے ایک خودکش بم حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 60 کے لگ بھگ زخمی ہوئے جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی۔
پیر کے روز اقوام متحدہ نے افغانستان میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپنی اپیل کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے تمام فریقین عالمی وبا کرونا وائرس سے لڑنے کے قابل ہو سکیں گے اور سردیوں کی آمد سے قبل غریب افغانوں کو انسانی ہمدردی کی امداد پہنچا سکیں گے۔