کرونا بحران گزشتہ برس ہوائی سفر میں 60 فی صد کی ڈرامائی کمی کا باعث بنا اور سفر کی یہ شرح ایئر لائنز کی صنعت کے لیے 17 سال میں کم ترین سطح رہی۔
سول ایوی ایشن کی بین الاقوامی تنظیم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش میں 50 فی صد کمی ہونے کے سبب سن 2020 میں ایک ارب اور اسی کروڑ افراد نے ہوائی سفر کیا جب کہ 2019 میں عالمی وبا کے پھوٹنے سے پہلے کل فضائی سفر کرنے والوں کی تعداد ساڑھے چار ارب تھی۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے (آئی سی اے او) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہوائی سفر میں اتنی بڑی کمی کی وجہ سے صنعت کو 370 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
علاوہ ازیں ہوائی اڈوں کو 115 ارب ڈالرز اور نیوی گیشن کی خدمات انجام دینے والے سیکٹر کو 13 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا۔
کرونا وائرس کے پھوٹنے کے چند مہینوں کے بعد مارچ کے اختتام پر ہوائی سفر کی صنعت جامد ہو گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس فضائی سفر اور اس صنعت کی بحالی کا دار و مدار کرونا وائرس سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر مؤثر انداز میں کار بند ہونے پر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی حالات کو دیکھا جائے تو رواں برس جون تک دنیا میں 71 فی صد فضائی سفر بحال ہونے کی توقع ہے جس میں 84 فی صد اندرونِ ملک اور 53 فی صد بین الاقوامی سفر ہو گا۔
لاک ڈاؤن کی حفاظتی تدبیر کے باعث گزشتہ برس اپریل میں مسافروں کی تعداد میں 92 فی صد کمی واقع ہوئی تھی جب کہ بین الاقوامی سفر میں 98 فی صد اور اندرونِ ملک سفر میں 87 فی صد کمی واقع ہوئی۔
ہوائی سفر کم ہونے سے سیاحت کو بھی بھاری نقصان ہوا کیوں کہ بیرون ممالک سفر کرنے والوں میں سے 50 فی صد سے زائد سیاحت کی غرض سے سفر کرتے ہیں۔