شام اور عراق میں امریکی قیادت کے فضائی حملوں میں کم ازکم 600 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
اتحادی افواج کی جانب سے جمعے کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے دوران عام شہریوں کی یہ ہلاکتیں سن 2014 سے اب تک اسلام اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ کے دوران ہوئیں۔
ماہانہ اندازوں پر مبنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست 2014 سے مئی 2017 تک نادانستہ طور پر ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد کم ازکم 603 ہے، جو اس تعداد سے کہیں کم ہے جس کا دعوی ٰ نگران گروپوں کی جانب سے کیا گیا ۔
ایک مانیٹرنگ گروپ ’ ائیر وارز‘ کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد کم ازکم 4354 ہے۔
اتحادی افواج کی تازہ ترین رپورٹ میں شام کے قصبے ابو کمال کے قریب ہونے والا وہ حادثہ بھی شامل ہے جس میں داعش کے ہیڈکوارٹرز پر کیے گئے حملوں میں اس وقت 25 شہری ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے تھے جب ایک قریبی عمارت دھماکوں کی زد میں آ گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ کے آغاز سے اب تک اتحادی فورسز نے تقریباً 22 ہزار حملے کیے ہیں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق 727 رپورٹس موصول کی ہیں۔
شام اور عراق میں داعش کو شکست دینے کے عزم سے لڑنے والی فورسز کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکتوں بچانے کے لیے ہر ممکن حد تک احتياط سے کام لیتے ہیں۔
شام کے شہر رقہ میں آخری جنگ سے پہلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے علاقے میں شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے متعلق رپورٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
دفتر کی جانب سے مئی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وہاں پہلے ہی بڑے پیمانے پر شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
موصل میں عراقی فوج نے امریکی مدد سے ساتھ 8 مہینوں سے جاری اپنی جنگ میں پیش گوئی کی ہے کہ اس ہفتے اسے مکمل فتح حاصل ہو جائے گی جسے ایک زمانے میں داعش نے اپنا خود ساختہ دارالخلافہ بنایا ہوا تھا۔ جنگ کے آغاز سے پہلے موصل کی آبادی 20 لاکھ کے قریب تھی۔