وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بدعنوانی کے الزامات پر اپنے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
ہفتے کو جاری کیے گئے سرکاری اعلامیے کے مطابق اجمل وزیر کو ہٹا کر مشیر بلدیات کامران بنگش کو اطلاعات کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجمل وزیر کو بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اجمل وزیر کو ایک اشتہاری ایجنسی سے کمیشن کا مطالبہ کرنے کی آڈیو کال لیک ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا۔
تاہم مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ مذکورہ کال ریکارڈنگ میں وہ ٹیکسز کی شرح کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کمیشن کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا نے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کو آڈیو ریکارڈنگ کا فرانزک آڈٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلٰی نے چیف سیکریٹری سے کہا ہے کہ وہ معاملے کی انکوائری کر کے حقائق سامنے لائیں۔
نئے مشیر اطلاعات کامران بنگش کا کہنا ہے تمام معاملات سے وزیراعظم عمران خان کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اشتہاری ایجنسی سے کمیشن لینے کی کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں جس کی فرانزک تحقیقات کی جائیں گی۔
خیبر پختونخوا کے انتظامی محکمے نے ہفتے کو دو علیحدہ علیحدہ اعلامیے جاری کیے ہیں۔ ایک اعلامیے میں اجمل وزیر کی جگہ کامران بنگش کو اضافی ذمے داریاں دینے سے متعلق ہے جب کہ دوسرے اعلامیے میں اجمل وزیر کے خلاف تحقیقات شروع کرنے سے متعلق احکامات درج ہیں۔
اجمل وزیر نے ایک روز قبل وائس آف امریکہ سے غیر رسمی گفتگو میں بتایا تھا کہ محکمہ اطلاعات میں بعض افسران پر مشتمل مافیا سرگرم ہے جس وہ سخت مایوس ہیں۔
اجمل وزیر کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے اور ان کا شمار پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
حالیہ عرصے میں صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت کو ترقیاتی منصوبوں بشمول میٹرو بس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے۔
صوبائی حکومت کی اندر اختلافات کی خبریں بھی مختلف اوقات میں سامنے آتی رہتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے تعلقات میں سردمہری سے قبل گزشتہ سال صوبائی کابینہ کے تین اہم وزرا کو بھی فارغ کیا گیا تھا۔