صومالیہ میں شدت پسند گروپ الشباب نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو پیغمبر اسلام کی مبینہ توہین کرنے پر موت کی سزا سنا کر مار دیا ہے۔
الشباب کی خودساختہ عدالت کا کہنا تھا کہ محمد مرسل نامی شخص نے اس جرم کا اعتراف کیا تھا۔
وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو ملنے والی ایک ریکارڈنگ میں الشباب کا جج یہ کہتا ہے کہ عدالت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ شخص ذہنی طور پر تندرست تھا۔ جو بھی پیغمبر اسلام یا اللہ کی تضحیک کرے گا اسے موت کی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔
اس شخص نے کیا توہین کی اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
الشباب کے میڈیا ونگ کے مطابق اس شخص کی سزائے موت پر جامام نامی علاقے میں اس پر فائرنگ کر کے عملدرآمد کیا گیا۔
الشباب 2006ء سے صومالیہ کی حکومت کو ختم کرکے یہاں سخت گیر اسلامی ریاست قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس شدت پسند گروپ نے رواں ہفتے ہونے والے متعدد پرتشدد واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جن میں شمالی علاقے میں اقوام متحدہ کے کارکنوں کو لے جانے والی ایک بس پر حملہ بھی شامل تھا۔ اس واقعے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں الشباب نے سرحد کے قریب کینیا کے علاقے ایک یونیورسٹی پر حملہ کر کے 148 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس گروپ کا کہنا تھا کہ یہ صومالیہ میں کینیا کی فوجی کارروائیوں کا ردعمل تھا۔
کینیا کے فوجی افریقی یونین کی فورسز کا حصہ ہیں جنہوں نے الشباب کو صومالیہ کے ان قصبوں اور شہروں سے نکال باہر کرنے میں مدد دی ہے جو ایک زمانے میں شدت پسندوں کے زیر قبضہ رہے ہیں۔